سپریم کورٹ کے تین رُکنی بینچ کے خلاف قومی اسمبلی میں قرارداد منظور

پاکستان کی قومی اسمبلی نے پنجاب میں چودہ مئی کو الیکشن کرانے کے عدالتی حکم کے خلاف قرارداد منظور کر لی ہے۔ قرارداد میں وزیرِ اعظم سے کہا گیا ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد نہ کریں۔ وفاقی کابینہ پہلے ہی سپریم کورٹ کے اس حکم کو مسترد کر چکی ہے۔

قرارداد میں کہا گیا ہے پارلیمنٹ عدالتی فیصلے کو مسترد کرتی ہے اور وزیرِ اعظم کو پابند کرتی ہے کہ وہ کابینہ سے کہیں کہ اس فیصلے پر عمل درآمد نہ کریں۔

قراراد میں کہا گیا ہے کہ سیاسی معاملات میں سپریم کورٹ کی مداخلت پر تشویش ہے۔

سپریم کورٹ کے تین رُکنی بینچ کے خلاف قرارداد بلوچستان عوامی پارٹی کے رُکن قومی اسمبلی خالد مگسی نے پیش کی۔

خیال رہے کہ اس سے قبل وفاقی کابینہ نے بھی سپریم کورٹ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے اسے آئین کے ساتھ مذاق قرار دیا تھا۔

وفاقی کابینہ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ اقلیتی ہے اس وجہ سے کابینہ کے ارکان اس کو مسترد کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے پنجاب و خیبر پختونخوا میں الیکشن التوا کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے پنجاب اسمبلی کے انتخابات 14 مئی کو کرانے کا حکم دیا ہے جب کہ خیبر پختونخوا کے انتخابات کے معاملے پر متعلقہ فورم سے رجوع کی ہدایت کی ہے۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نےمنگل کو ہی الیکشن التوا سے متعلق تحریکِ انصاف کی درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن کا 22 مارچ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا۔

خیال رہے کہ وفاقی حکومت میں شامل جماعتوں کا مؤقف ہے کہ اس کیس میں پہلے سات ججوں کا بینچ تھا جن میں سے چار نے اس کیس سے اختلاف کیا ہے اس لیے انتخابات کے حوالے سے فیصلہ اقلیتی ہے۔ جب کہ سپریم کورٹ کے بینچ سے سات میں سے چار جج الگ ہونے کے بعد اس کی سماعت تین رکنی بینچ نے کی جس نے پیر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا اور منگل کو اسے جاری کیا گیا۔