نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے بدھ کے روز کہا ہے کہ نیٹو اتحاد نے ایسے آثار دیکھے ہیں کہ چین یو کرین کی جنگ میں روس کی حمایت کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ انہوں نے بیجنگ پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی سے گریز کرے۔
جینز اسٹولٹن برگ نے یہ بات ایسوسی ایٹڈ پریس کو ایک انٹرویو میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ نیٹو اس جنگ میں فریق نہیں بنے گا مگر جتنا بھی عرصہ درکار ہو، یو کرین کی مدد کرتا رہے گا۔
SEE ALSO: چین اور روس کے خطرے کے خلاف جاپان اور نیٹو کا اتحادچین کے روس کو ہتھیار فراہم کرنے یا جنگ میں اس کی کوئی اور مدد کرنے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں اسٹولٹن برگ نے کہا، ’’ہم نے کچھ آثار دیکھے ہیں کہ وہ اس کا منصوبہ بنا رہے ہیں لیکن نیٹو کے اتحادی اور امریکہ بھی اس کے خلاف خبر دار کرتے رہے ہیں کیونکہ یہ ایک ایسی چیز ہے جو نہیں ہونی چاہئیے۔ چین کو روس کی غیر قانونی جنگ کی حمایت نہیں کرنی چاہئیے۔‘‘
SEE ALSO: نیواسٹارٹ معاہدے سے روس کی دستبرداری ایک بڑی غلطی ہے: بائیڈنبدھ کے روزروس کے صدر پوٹن نے چینی کمیونسٹ پارٹی میں خارجہ پالیسی کے سب سے سینئیر عہدیدار وانگ یی سے ملاقات کی جس سے مغربی ممالک میں یہ تشویش پیدا ہوئی کہ ہو سکتا ہے بیجنگ تقریباً ایک سال سے جاری جنگ میں ماسکو کو مضبوط امداد کی پیشکش کے لیے تیار ہو۔
چین نے اراداۃً یوکرین پر حملے کی مذمت سے انکار کیا ہے اور ماسکو کے اس دعوے کو دہرایا ہے کہ امریکہ اور نیٹو کریملن کو اکسانے کے ذمے دار ہیں۔
اس ہفتے چین، روس اور جنوبی افریقہ بحرِ ہند میں بحری مشقیں کر رہے ہیں۔
امریکی وزیرِ خارجہ انٹنی بلنکن کہہ چکے ہیں کہ کریملن کی جنگ میں چین کا کسی بھی قسم کا عمل دخل ’’سنگین مسائل‘‘ کا باعث ہوگا۔
اس خبر کی کچھ معلومات ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئیں ہیں۔