دولت الاسلامیہ کے خلاف اتحاد کی تشکیل، امریکی کوششیں

کیری نے رہنماؤں کو یہ یقین دہانی کرائی کہ امریکہ عراق فوجیں بھیجنے کی بات نہیں کر رہا، جسے اُنھوں نے سب کے لیے ایک ’ریڈ لائن‘ قرار دیا۔ بقول اُن کے، دولت الاسلامیہ سے ٹکر لینے کے لیے ضروری ہے کہ اس کام میں سب شامل ہوں

عراق میںٕ دولت الاسلامیہ کے شدت پسندوں کے خلاف صف آراٴ ہونے کے لیے امریکہ نے اپنے اتحادیوں پر مشتمل اتحاد تشکیل دیا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ جان کیری اور وزیر دفاع چَک ہیگل نے جمعے کے روز ویلز میں جاری نیٹو کے سربراہ اجلاس کے احاطے کے باہر اِس سلسلے میں اپنی کوششیں جاری رکھیں۔

امریکی محکمہٴخارجہ نے کہا ہے کہ اِن ملاقاتوں میں 10 ملک شامل ہیں، جِن میں امریکہ، برطانیہ، فرانس اور جرمنی شامل ہیں۔ اُن میں سے آسٹریلیا وہ واحد ملک ہے جو نیٹو کا رُکن نہیں ہے۔


کیری نے رہنماؤں کو یہ یقین دہانی کرائی کہ امریکہ عراق فوجیں بھیجنے کی بات نہیں کر رہا۔ اُنھوں نے اِسے سب کے لیے ایک ’ریڈ لائن‘ قرار دیا، یہ عہد کرتے ہوئے کہ ’سرزمین پر فوجی بوٹ (بری فوج) نہیں ہوں گے‘۔ تاہم، اُنھوں نے کہا کہ عراقی سکیورٹی فورسز کی ’تربیت، مشاورت، اعانت اور ہتھیاروں کی فراہمی‘ اور شدت پسندوں سے نمٹنے کی تیاری کےحوالے سے کئی ایک طریقے موجود ہیں۔

مغربی سربراہان نے کہا ہے کہ وہ دولت الاسلامیہ سے خوف زدہ نہیں ہوں گے، جس نے دو امریکی صحافیوں کے سر قلم کیے، اور عراق میں شدت پسندوں کے محاذوں پر امریکی فضائی کارروائیوں کے جواب میں، یرغمال تیسرے برطانوی کو ہلاک کرنے کی دھمکی دے رکھی ہے۔


کیری نے کہا ہے کہ دولت الاسلامیہ سے ٹکر لینے کے لیے سب کی شمولیت کے طریقہٴ کار کو اپنانا ضروری ہوگا؛ جس میں فوجی اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر پیش رفت کے ساتھ ساتھ گروپ کے مالی ذرائع کو بند کرنا شامل ہے۔

اُنھوں نے اِس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ شام میں اس گروپ کی موجودگی پر دھیان دیا جائے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکہ اس بات کا قائل ہے کہ بین الاقوامی برادری کی یہ مشترکہ ذمہ داری ہے کہ وہ دولت الاسلامیہ عراق فی الشام کو نیست و نابود کرے، چاہے اِس کام میں کئی برس لگ جائیں۔