مہمند ایجنسی میں ہفتہ کو صبح سویرے سرحدی پوسٹوں پرنیٹو کےمہلک حملے کو اپنی’’سالمیت اورخود مختاری‘‘ پر حملہ قرار دیتے ہوئے پاکستان نےافغانستان میں تعینات بین الاقوامی اتحادی افواج کی سپلائی لائن فوری طور پر بند کرنےاور’شمسی ائربیس‘ کو پندرہ دن میں امریکہ سے خالی کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت کابینہ کی دفاعی کمیٹی کے ہنگامی اجلاس میں نیٹوکےبلا اشتعال حملے کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئےاس کی سخت مذمت کی گئی۔
سیاسی و فوجی قائدین پر مشتمل کمیٹی کے اجلاس کے بعد ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ نیٹو کا حملہ دہشت گردی اورشدت پسندی کےخلاف بین الاقوامی افواج کے ساتھ پاکستان کےتعاون کی بنیاد پر بھی کاری ضرب ہے۔
مزید برآں پاکستان نےکہا ہےکہ یہ حملہ بین الاقوامی قوانین اوراُس مینڈیٹ کی خلاف وزری ہےجس کےتحت نیٹوکو صرف افغانستان کےاندرکارروائیوں کا اختیار حاصل ہے۔
کابینہ کی دفاعی کمیٹی میں فیصلہ کیا گیا ہےکہ پاکستانی حکومت نیٹو اور امریکہ کے ساتھ سفارتی، سیاسی، فوجی اور خفیہ معلومات کے تبادلے سے متعلق تمام منصوبوں، سرگرمیوں اور تعاون کے معاہدوں کا مکمل طور پر ازسر نوجائزہ لے گی۔
سرکاری بیان میں کہا گیا ہےکہ نیٹواورامریکہ کےساتھ تعلقات وتعاون کے مستقبل کے بارے میں پاکستان کے لائحہ عمل پروزیراعظم گیلانی پارلیمان کو بھی اعتماد میں لیں گے۔
پاکستانی فوج کا کہنا ہے کہ مہمند ایجنسی کی تحصیل بائی زئی میں نیٹو کے لڑاکا طیاروں اور گن شپ ہیلی کاپٹروں نے جن پوسٹوں پر حملہ کیا وہ کئی سومیٹر پاکستان کی حدود کے اندرواقع ہیں اوراُن کی نمایاں طور پر نشاندہی بھی کی گئی تھی۔
اس واقعہ میں پاکستانی حکام نےاپنےدو افسران سمیت چوبیس فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے، جبکہ زخمیوں کی تعداد تیرہ بتائی گئی۔
افغانستان میں نیٹو کے ترجمان نے کہا ہے کہ اس واقعہ کی تحقیقات کی جارہی ہیں اوراس عمل کے مکمل ہونے کے بعد ہی حملے کے محرکات اور وجوہات کا تعین کیا جاسکے گا۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ ابتدائی معلومات کے مطابق نیٹو کی زمینی افواج افغان سرحد کی جانب عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی میں مصروف تھیں اور اس دوران انھوںنے فضائی مدد کی درخواست کی۔ لیکن ان کے بقول تحقیقات کے بعد ہی یہ معلوم ہو سکے گا کہ اس واقعہ میں پاکستانی فوج پر حملہ کیونکر کیا گیا۔