پاکستان امریکہ تعلقات پربات کرتے ہوئے، جنوبی ایشیا سے متعلق امورکے نامور تجزیہ کار ڈاکٹر مارون وائن بام کا کہنا تھا کہ تعلقات میں مکمل رخنہ دونوں میں سے کسی بھی ملک کے مفاد میں نہیں ہوگا۔
اتوارکو ’وائس آف امریکہ‘ کے ساتھ گفتگو میں اُنھوں نے کہا کہ، ’صورتِ حال کچھ بھی ہو، دونوں ملکوں کا ایک دوسرے پر کسی نہ کسی طور انحصار ہے‘۔
ایک سوال پرڈاکٹر وائن بام نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے امریکہ سے قطع تعلق کی صورت میں، امریکہ اور بھارت کے تعلقات یقینی طور پر مثبت ہوں گے، جو، اُن کے بقول، پاکستان نہیں چاہے گا۔ ’اور، اِس کے سنگین معاشی اثرات بھی ہو سکتے ہیں۔ پھر یہ کہ، امریکہ کو احساس ہے کہ پاکستان جوہری ہتھیاروں سے لیس ملک ہے اور افغانستان میں وہ کسی معقول تصفئے کے لیے نازک اہمیت کا حامل ہے۔ چناچہ، تعلقات میں کتنے ہی رخنے کیوں نہ پڑیں، دونوں ملکوں کو مشترکہ مقاصد تلاش کرنے پڑیں گے‘۔
افغانستان پر بون کانفرنس میں شرکت کے بارے میں پاکستان کےمؤقف کےحوالےسےایک سوال پر اُنھوں نے کہا کہ پاکستان ہرگز نہیں چاہے گا کہ وہ افغانستان کےمعاملے پرتبادلہٴ خیال سے الگ تھلگ رہے۔
تفصیل کے لیے آڈیو رپورٹ سنیئے: