روس کی مزید جارحانہ سرگرمیوں کے ممکنہ توڑ کے طور پر، نیٹو سربراہوں نے فوجی آلات مشرقی یورپ بھیجنے کی منظوری دے دی ہے، اور اُنھوں نےبحران کا جواب دینے کے لیے اتحاد کے فوجیوں کی جمعیت میں ’ریپڈ ری ایکشن فورس‘ قائم کرنے پر رضامندی کا اعلان کیا ہے۔
نیٹو کے سکریٹری جنرل آندرے فوغ راسموسن نے جمعے کے روز ’آپریشن اسپیئرہیڈ‘ کا اعلان کیا، ایسے میں جب ویلز میں رہنما دو روزہ سربراہ اجلاس کا اختتام کرنے والے ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ پولینڈ، رومانیا اور بالٹک کی ریاستوں نے فوجی آلات کی تنصیب کے لیے نام نہاد ’رسیپشن فیسلٹی‘ فراہم کرنے کی پیش کش کی ہے۔
’ریپڈ ری ایکشن فورس‘ کے لیے برطانیہ 3500 اہل کار فراہم کرے گا۔ وزیر اعظم، ڈیوڈ کیمرون نے کہا ہے کہ کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ یورپ میں چیلنجوں سے نبردآزما ہونے کے لیے نیٹو کو اپنی استعداد بڑھانا ضروری ہے۔
امریکی صدر براک اوباما جمعے کی شام اجلاس سے خطاب میں نیٹو کو درپیش معاملات پر گفتگو کرنے والے ہیں۔
اِن حقائق کا انکشاف ہونے کے بعد کہ یوکرین میں روس علیحدگی پسندوں کو کس حد تک فوجی مدد فراہم کر رہا ہے، نیٹو رہنماں نے روس کے خلاف ممکنہ مزید تعزیرات لاگو کرنے کے معاملے پر بھی گفتگو کی۔
اُن کے ایجنڈے پر دوسرا کلیدی نکتہ اُس سخت گیر شدت پسند گروپ کے خطرے کے باعث درپیش ہیں، جو اپنے آپ کو دولت الاسلامیہ کہتی ہے، اور اُس کے اعلانیہ عزائم یہ ہیں کہ وہ اپنی کارروائیاں شمالی عراق اور شام سے آگے بڑھانا چاہتی ہے۔
برطانوی وزیر خارجہ فلپ ہیمنڈ نے کہا ہے کہ مغرب روس کے خلاف تعزیرات عائد کرنا چاہتا ہے۔ تاہم، مزید اقدام کا دارومدار اس بات پر ہوگا کہ یوکرین میں جنگ بندی کی ضرورت کے بارے میں روس، یوکرین اور دیگر ملکوں کے ضمن میں جمعے کے روز مِنسک میں اختتام پذیر ہونے والے اجلاس کے کیا نتائج سامنے آتے ہیں۔