روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے الزام عائد کیا ہے کہ نیٹو ممالک یوکرین کو ہتھیار عطیہ کر کے تنازعے میں حصہ لے رہے ہیں۔ مغرب نے روس کو توڑنے کا منصوبہ بنا رکھا ہے۔
روسی صدر کا کہنا ہے کہ مغربی ممالک اربوں ڈالرز کے ہتھیار یوکرین بھیج رہے ہیں جو کہ یقینی طور پر تنازعے میں شرکت کے مترادف ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق صدر پوٹن نے نشریاتی ادارے ‘روسیا-ون’ کو اتوار کو انٹرویو میں یوکرین کی جنگ پر مغرب کے ساتھ محاذ آرائی کو ماسکو اور روسی عوام کی بقا کی جنگ کے طور پر پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ نیٹو کی جوہری صلاحیتوں کو مدِ نظر رکھنے پر مجبور ہیں۔
واضح رہے کہ یوکرین پر حملے کا حکم دینے کا ایک برس مکمل ہونے کے بعد پوٹن اس جنگ کو روس کے لیے تاریخ کا ایک اہم لمحہ قرار دے رہے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ روس اور اس کے لوگوں کا مستقبل خطرے میں ہے۔
پوٹن کا بدھ کو ریکارڈ کیے گئے اور اتوار کو نشر کردہ انٹرویو میں مزید الزامات عائد کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ان کا ایک مقصد ہے کہ وہ سابقہ سوویت یونین اور اس کے بنیادی حصے روسی فیڈریشن کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔
پوٹن کا مزید کہنا تھا کہ مغرب، روس کو تقسیم کرنا چاہتا ہے اور پھر خام مال کی دنیا کے سب سے بڑے برآمد کنندہ کو کنٹرول کرنا چاہتا ہے۔
ان کے بقول، یہ ایک ایسا اقدام ہے جو روس کے بہت سے لوگوں کی تباہی کا باعث بن سکتا ہے، جس میں نسلی روسیوں کی اکثریت بھی شامل ہو گی۔
Your browser doesn’t support HTML5
پوٹن نے مزید کہا کہ انہیں نہیں معلوم کہ کیا روسی عوام جیسا نسلی گروہ اس شکل میں زندہ رہ سکے گا جس شکل میں وہ آج موجود ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مغرب نے ایسی منصوبہ بندی کاغذ پر کر لی ہے۔ تاہم، ان کے بقول، انہیں نہیں معلوم یہ کہاں ہے۔
روسی صدر نے کہا کہ یوکرین کے اربوں ڈالر کی امریکی اور یورپی فوجی امداد سے ظاہر ہوتا ہے کہ روس اب خود نیٹو کا سامنا کر رہا ہے جو کہ سوویت اور مغربی رہنماؤں دونوں کے لیے سرد جنگ کا ڈراؤنا خواب ہے۔
دوسری طرف نیٹو اور مغربی ممالک نے روسی صدر کے اس بیانیے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کا مقصد یوکرین کو بلا اشتعال حملے کے خلاف اپنے دفاع میں مدد کرنا ہے۔
امریکہ اس بات کی تردید کرتا ہے کہ وہ روس کو تباہ کرنا چاہتا ہے جب کہ صدر بائیڈن نے خبردار کیا ہے کہ روس اور نیٹو کے درمیان تنازع سے تیسری جنگ عظیم شروع ہو سکتی ہے۔
امریکی صدر نے یہ بھی کہا کہ روسی صدر کو اقتدار میں نہیں رہنا چاہیے۔
Your browser doesn’t support HTML5
علاوہ ازیں یوکرین کا کہنا ہے کہ وہ تب تک آرام سے نہیں بیٹھے گا جب تک کہ یوکرین اور کرائمیا کا وہ علاقہ جس پر روس نے 2014 میں حملہ کیا تھا، وہاں سے ہر روسی فوجی نکل نہیں جاتا۔
یورپی یونین کا روس پر مزید پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ
یورپی یونین نے روس کے یوکرین پر جاری حملے کے نتیجے میں نئی پابندیاں عائد کرنے پر اتفاق کیا۔
یورپی یونین کے صدر آفس سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ یہ پابندیاں فوجی اور سیاسی فیصلہ سازوں، روسی فوجی صنعت میں معاونت یا کام کرنے والی کمپنیوں اور روس کی یوکرین میں مدد کرنے والے عسکری گروپ کے کمانڈروں پر لگائی گئی ہیں۔
یورپی یونین کے دسویں اجلاس میں لگ بھگ 120 افراد اور اداروں پر پابندیاں عائد کی گئیں جن میں یوکرینی بچوں کے اغوا میں ملوث افراد، غلط معلومات پھیلانے والی اشخاص، روس کو ڈرون مہیا کرنے میں ملوث ایرانی اہل کار اور حامی شامل ہیں۔