نواز شریف سے اہل خانہ، پارٹی رہنماؤں کی ملاقات

اڈیالہ جیل میں قید نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر سے ان کے اہل خانہ اور پارٹی رہنماؤں نے ملاقات کی ہے۔ تاہم، ان کی وکلا سے ملاقات منسوخ کردی گئی ہے۔

اڈیالہ جیل راولپنڈی میں آج قیدیوں سے ملاقات کا دن تھا جس کے پیش نظر سابق وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات کے لئے گورنر سندھ محمد زبیر اور راجہ ظفرالحق سمیت دیگر لیگی رہنما جیل پہنچے۔

سابق وزیر اعظم سے ملاقات کرنے والوں میں سابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق، سابق وزیر دفاع خرم دستگیر، سابق گورنر خیبرپختونخوا سردار مہتاب عباسی، سابق وزیر اطلاعات پرویز رشید سمیت دیگر رہنما شامل تھے۔

جیل ذرائع کے مطابق، نواز شریف اور مریم نواز سے ملاقات کرنے والوں کی فہرست میں شریف خاندان کے17 جبکہ 23 (ن) لیگی رہنما شامل تھے۔

نواز شریف سے ملاقات کے لئے کارکنان کی بڑی تعداد اڈیال جیل پہنچی تھی جہاں انہوں نے نعرے بازی بھی کی جبکہ نواز شریف سے ملاقاتیوں کی آمد کے موقع پر جیل کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث اور مریم نواز کے وکیل امجد پرویز کی آج ملاقات طے تھی جو منسوخ کردی گئی جبکہ جیل حکام نے وکلا سے کہا ہے کہ ملاقات کے لئے نئے وقت سے متعلق بعد میں آگاہ کیا جائے گا۔

وکیل امجد پرویز کا کہنا تھا کہ نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر سے ملاقات کی درخواست کی تھی اور جیل حکام نے دن گیارہ بجے ملاقات کا وقت خود طے کیا۔ تاہم، جیل پہنچنے پر فون کرکے آگاہ کیا گیا کہ آج ملاقات نہیں کرائی جا سکتی۔
جیل ذرائع کے مطابق نواز شریف ملاقات کے لئے خاص طور پر صبح تیار ہوئے ہیں، نواز شریف نے روایتی لباس شلوار قمیض اور ویسٹ کوٹ پہنا ہے اور ان کی تیاری میں مشقتی نے اہم کردار ادا کیا۔ مریم نواز بھی روایتی انداز میں تیار ہوئی ہیں۔

سابق وزیر اعظم سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے پرویز رشید نے کہا کہ نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کا عزم اسی طرح مضبوط ہے جیسے گرفتاری سے پہلے تھا، 25 جولائی کو شیر پر مہر لگا کر عمران خان کی تمام سازشوں کو ناکام بنانا عوام کا حق ہے۔

سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ مریم نواز نے ملاقات کے دوران بتایا کہ ایک جیل میں ہونے کے باوجود ان کی والد سے آج پہلی ملاقات کرائی گئی، اس بات پر دکھ اور تکلیف ہے کہ بیٹی کو باپ سے ملنے نہیں دیا جارہا۔

پرویز رشید کا کہنا تھا کہ ہمارے پارٹی امیدوار قمرالسلام راجہ کو گرفتار کیا گیا، کیا ایسے انتخاب کو انتخاب کہا جا سکتا ہے، یہ الیکشن نہیں سلیکشن کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ شفاف انتخابات کرائے نہیں جا سکتے تو انتخابات کا ڈرامہ کیوں رچایا جا رہا ہے، ایک فہرست بنالیں کہ یہ لوگ قومی اسمبلی کے ممبر ہیں اور یہ وزیر اعظم ہیں۔


رہنما (ن) لیگ کا کہنا تھا کہ نوازشریف پر کوئی جرم اور بدعنوانی ثابت نہیں ہوئی اور ووٹ کو عزت دو کا نعرہ آئین اور قانون کی بالادستی کے لیے ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہر قیدی کو حق ہوتا ہے کہ دن میں جیل کے اندر آزادانہ نقل و حرکت کرسکے، سزا میں کہیں نہیں لکھا گیا کہ نواز شریف کو قید تنہائی میں رکھا جائے گا۔

پرویز رشید کا کہنا تھا کہ جو سہولت عمران خان کو دی گئی وہ پاکستان کے تین بار منتخب وزیراعظم سے کیوں چھینی گئی،ایک مقدمہ چار بار چلتا ہے اور چار سزائیں سنائی جاتی ہیں، دوسری جانب کچھ مقدمات سالوں چلتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان اپنے فیصلے خود لکھتے ہیں کہ فلاں تاریخ کو عدالت آؤں گا اور فلاں کو نہیں آسکتا، یہ ناانصافی اس لیے ہے کہ نواز شریف کہتے ہیں ووٹ کو عزت دو اور یہ مطالبہ کرنا کیوں جرم بنا دیا گیا ہے۔

پرویز رشید نے کہا کہ احتساب عدالت نے پوچھ گچھ کے لیے عمران خان کو طلب کیا لیکن ان کی جانب سے جواب آیا کہ وہ انتخابی مہم میں مصروف ہیں اس لیے نہیں آسکتے۔

اس موقع پر مریم اور نگزیب کا کہنا تھا کہ نواز شریف اور مریم نواز کیساتھ جیل میں سلوک شرمناک ہے، نواز شریف نے کارکنان کو پیغام بھیجا ہے کہ 25 جولائی کو گھروں سے نکلیں اور شیر پر مہر لگائیں۔