نواز شریف پر فلیگ شپ ریفرنس میں بھی فردِ جرم عائد

فائل

سابق وزیراعظم کی غیر موجودگی میں ان کے نمائندے کو فردِ جرم پڑھ کر سنائی گئی جب کہ ظافر خان نے نواز شریف کی جانب سے صحتِ جرم سے انکار کیا۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف پر قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس کی فردِ جرم عائد کردی ہے جب کہ ان کے دونوں صاحبزادوں - حسن نواز اور حسین نواز - کو مفرور ملزمان قرار دے دیا ہے۔

جمعے کو ہونے والی سماعت میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ملزمان کے خلاف چارج شیٹ پڑھ کر سنائی۔

احتساب عدالت میں نیب ریفرنس کی سماعت میں نواز شریف کے نمائندے ظافر خان پیش ہوئے۔

سابق وزیراعظم کی غیر موجودگی میں ان کے نمائندے کو فردِ جرم پڑھ کر سنائی گئی جب کہ ظافر خان نے نواز شریف کی جانب سے صحتِ جرم سے انکار کیا۔

فردِ جرم کے مطابق نواز شریف نے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کو بتایا تھا کہ وہ 15 کمپنیوں کے شیئر ہولڈر تھے جن میں فلیگ شپ انویسٹمنٹ، ہارٹ اسٹون پراپرٹیز، کیو ہولڈنگ، کوئنٹ ایٹون پلیس ٹو، کوئنٹ سالوانے، کوئنٹ، فلیگ شپ سکیورٹیز، کوئنٹ گلوسیسٹر پلیس، کوئنٹ پیڈنگٹن، فلیگ شپ ڈویلپمنٹس، الانا سروسز (بی وی آئی)، لنکن ایس اے (بی وی آئی)، چیڈرون، انسبیچر، کومبر اور کیپٹل ایف زیڈ ای دبئی شامل ہیں۔

فردِ جرم میں کہا گیا ہے کہ 1991ء تک نواز شریف نے سب کچھ اپنے نام پر رکھا اور 1991 کے بعد بچوں کو کاروبار منتقل کیا۔ سابق وزیراعظم سیاست میں آنے کے بعد بھی اپنے نام پر کاروبار کرتے رہے جب کہ نواز شریف کے مطابق انہوں نے حسن نواز کے 1990ء سے 1995ء تک کا ریکارڈ جمع کرایا۔

فردِ جرم میں نشاندہی کی گئی ہے کہ نواز شریف نے 1983ء اور 1984ء سے ٹیکس دینا شروع کیا اور اس کے بعد نواز شریف، وزیراعلیٰ اور وزیراعظم کے عہدوں پر تعینات رہے جبکہ 1989ء اور 1990ء میں حسن اور حسین نواز شریف کے زیرِ کفالت تھے۔

فردِ جرم سنائے جانے کے بعد نواز شریف کے نمائندے نے صحتِ جرم سے انکار کیا جس کے بعد احتساب عدالت نے سابق وزیرِاعظم پر فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں بھی فردِ جرم عائد کردی جب کہ ان کے دونوں صاحبزادوں حسن نواز اور حسین نواز کو مفرور ملزمان قرار دے دیا۔

عدالت نے فلیگ شپ ریفرنس میں استغاثہ کے گواہ، کمشنر ان لینڈ ریونیو لاہور جہانگیر خان کو طلبی کا سمن جاری کرتے ہوئے سماعت 26 اکتوبر تک ملتوی کردی ہے۔

اس سے قبل احتساب عدالت نے جمعرات کو ایک اور ریفرنس میں نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر پر فردِ جرم عائد کی تھی۔