’یہ مسئلہ دونوں ممالک كے تعلقات كی بہتری میں ایک ركاوٹ ہے۔ اِس لیے، میں ایک بار پھر زور دوں گا كہ ڈرون حملوں كو ختم كیا جائے‘
واشنگٹن —
وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں نے ڈرون طیاروں کے استعمال كو نہ صرف پاكستان كی سرحدوں كی مسلسل خلاف ورزی، بلكہ دہشت گردی کے خاتمے میں ایک ركاوٹ قرار دیا ہے۔
اُن کےالفاظ میں، ’یہ مسئلہ دونوں ممالک كے تعلقات كی بہتری میں ایک ركاوٹ ہے۔ اِس لیے، میں ایک بار پھر زور دوں گا كہ ڈرون حملوں كو ختم كیا جائے۔‘
منگل کے روز امریکی ’انسٹی ٹیوٹ آف پیس‘ میں امریکی پالیسی سازوں اور میڈیا سے اپنے خطاب میں، اُنھوں نے كہا كہ ،’پاكستان كی كامیابی دنیا كی كامیابی ہے اور دنیا كی كامیابی امریكہ كی كامیابی ہے‘۔
نواز شریف نے كہا كہ وہ یہاں پاكستان كے منتخب لیڈر كے طور پر آئے ہیں۔ ’آپ كے لیے جمہوری طور پر اقتدار كی پُرامن منتقلی شاید عام سی بات ہو، لیكن پاكستان كے لیے یہ ایک نیا دور ہے۔‘
نواز شریف نے كہا كہ ان كے گذشتہ دورِ حكومت میں جو معاشی پالیسیاں اپنائی گئی تھیں اُنھیں دوبارہ اپنایا جائے گا۔ اُن کے بقول، ’ہم اپنے ترقی كے اس سفر كو جاری ركھنا چاہتے ہیں، جسے فوج نے ان كی حكومت كا تختہ الٹ كر روک دیا تھا‘۔
پاک بھارت تعلقات كا ذكر كرتے ہوئے، وزیر اعظم نے كہا كہ ’ہم جانتے ہیں كہ ترقی كا خواب ملک میں امن اور اپنے ہمسایوں كے ساتھ دوستانہ تعلقات سے جڑا ہوا ہے‘۔
انہوں نے كہا كہ ہم جب بھی بات چیت كا سلسلہ شروع كرتے ہیں تو كبھی نہ کبھی ایسا واقع پیش آتا ہے جس كی وجہ سے یہ سلسلہ رک جاتا ہے۔ انہوں نے كہا كہ، ’بھارت اور پاكستان صرف و صرف بات چیت كے ذریعے ہی اپنے تنازعات حل كر سكتے ہیں اور بہت سے مسائل ایسے ہیں جو بہت جلدی حل ہو سكتے ہیں‘۔
نواز شریف نے بقول، ’كشمیر یقیناً ایک ایسا مسئلہ ہے جس كو حل كرنا مشكل ہے۔ لیكن بیٹھ كر بات كرنے سے ہم اس كے حل تک پہنچ جائیں گے، كیونكہ یہ سب سے اہم مسئلہ ہے‘۔
وزیر اعظم نے كہا كہ پاكستان دہشت گردی كا گڑھ نہیں، بلكہ اس كا نشانہ ہے۔ اُن کے الفاظ میں، ’ہزاروں پاكستانی دہشت گرد حملوں میں ہلاک ہو چكے ہیں‘۔
انہوں نے كہا كہ ہم جانتے ہیں كہ ایک مضبوط اور مستحكم افغانستان پاكستان كے مفاد میں ہے، اور ہم افغانستان میں امن لانے كے لیے ہر قسم كی مدد فراہم كریں گے۔
نواز شریف نے کہا کہ پاکستان افغان حکومت کی سربراہی میں ہونے والے امن عمل کی بھرپور حمایت کرتا، جو، دراصل، پاکستانی کی خارجہ پالیسی كا ایک اہم حصہ ہے۔
وزیر اعظم نے مزید كہا كہ افغانستان میں پاکستان کے لیے کوئی پسندیدہ یا ناپسندیدہ نہیں۔ ’افغانستان كے ساتھ اپنی دوستی كو مزید بڑھانے كے لیے، پاكستان صحت، تعلیم اور ترقی كے شعبوں میں 45 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری كر رہا ہے‘۔
بدھ کو، وزیر اعظم نواز شریف امریکی صدر براک اوباما اور نائب صدر جو بائڈن سے ملاقات کرنے والے ہیں۔
اُن کےالفاظ میں، ’یہ مسئلہ دونوں ممالک كے تعلقات كی بہتری میں ایک ركاوٹ ہے۔ اِس لیے، میں ایک بار پھر زور دوں گا كہ ڈرون حملوں كو ختم كیا جائے۔‘
منگل کے روز امریکی ’انسٹی ٹیوٹ آف پیس‘ میں امریکی پالیسی سازوں اور میڈیا سے اپنے خطاب میں، اُنھوں نے كہا كہ ،’پاكستان كی كامیابی دنیا كی كامیابی ہے اور دنیا كی كامیابی امریكہ كی كامیابی ہے‘۔
نواز شریف نے كہا كہ وہ یہاں پاكستان كے منتخب لیڈر كے طور پر آئے ہیں۔ ’آپ كے لیے جمہوری طور پر اقتدار كی پُرامن منتقلی شاید عام سی بات ہو، لیكن پاكستان كے لیے یہ ایک نیا دور ہے۔‘
نواز شریف نے كہا كہ ان كے گذشتہ دورِ حكومت میں جو معاشی پالیسیاں اپنائی گئی تھیں اُنھیں دوبارہ اپنایا جائے گا۔ اُن کے بقول، ’ہم اپنے ترقی كے اس سفر كو جاری ركھنا چاہتے ہیں، جسے فوج نے ان كی حكومت كا تختہ الٹ كر روک دیا تھا‘۔
پاک بھارت تعلقات كا ذكر كرتے ہوئے، وزیر اعظم نے كہا كہ ’ہم جانتے ہیں كہ ترقی كا خواب ملک میں امن اور اپنے ہمسایوں كے ساتھ دوستانہ تعلقات سے جڑا ہوا ہے‘۔
انہوں نے كہا كہ ہم جب بھی بات چیت كا سلسلہ شروع كرتے ہیں تو كبھی نہ کبھی ایسا واقع پیش آتا ہے جس كی وجہ سے یہ سلسلہ رک جاتا ہے۔ انہوں نے كہا كہ، ’بھارت اور پاكستان صرف و صرف بات چیت كے ذریعے ہی اپنے تنازعات حل كر سكتے ہیں اور بہت سے مسائل ایسے ہیں جو بہت جلدی حل ہو سكتے ہیں‘۔
نواز شریف نے بقول، ’كشمیر یقیناً ایک ایسا مسئلہ ہے جس كو حل كرنا مشكل ہے۔ لیكن بیٹھ كر بات كرنے سے ہم اس كے حل تک پہنچ جائیں گے، كیونكہ یہ سب سے اہم مسئلہ ہے‘۔
وزیر اعظم نے كہا كہ پاكستان دہشت گردی كا گڑھ نہیں، بلكہ اس كا نشانہ ہے۔ اُن کے الفاظ میں، ’ہزاروں پاكستانی دہشت گرد حملوں میں ہلاک ہو چكے ہیں‘۔
انہوں نے كہا كہ ہم جانتے ہیں كہ ایک مضبوط اور مستحكم افغانستان پاكستان كے مفاد میں ہے، اور ہم افغانستان میں امن لانے كے لیے ہر قسم كی مدد فراہم كریں گے۔
نواز شریف نے کہا کہ پاکستان افغان حکومت کی سربراہی میں ہونے والے امن عمل کی بھرپور حمایت کرتا، جو، دراصل، پاکستانی کی خارجہ پالیسی كا ایک اہم حصہ ہے۔
وزیر اعظم نے مزید كہا كہ افغانستان میں پاکستان کے لیے کوئی پسندیدہ یا ناپسندیدہ نہیں۔ ’افغانستان كے ساتھ اپنی دوستی كو مزید بڑھانے كے لیے، پاكستان صحت، تعلیم اور ترقی كے شعبوں میں 45 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری كر رہا ہے‘۔
بدھ کو، وزیر اعظم نواز شریف امریکی صدر براک اوباما اور نائب صدر جو بائڈن سے ملاقات کرنے والے ہیں۔