امریکی ریاست کولوراڈو کے حکام نے تصدیق کی ہے کہ ڈینور اور ریاست کے نواحی علاقوں میں جنگلات میں لگنے والی آگ کے باعث تین افراد لاپتا جب کہ ایک ہزار کے لگ بھگ مکانات تباہ ہو گئے ہیں۔
بولڈر کاؤنٹی کے شیرف جو پیلے نے ہفتے کو بتایا کہ آگ لگنے کی وجوہات کا تاحال تعین نہیں ہو سکا۔
حکام کا کہنا ہے کہ تیز ہواؤں کے باعث آگ نے ڈینور اور بولڈر کے درمیان مضافاتی علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لیا۔
پولیس اور انتظامی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ نقصانات کا تخمینہ لگانا فی الحال مشکل ہے کیوں کہ تباہ شدہ مکانات کا ملبہ ہفتے کو آنے والے برفانی طوفان کے باعث برف کی آٹھ انچ تہہ سے ڈھکا ہوا ہے۔
جو پیلے کا کہنا تھا کہ ممکنہ طور پر مکانات کے ملبے تلے دبے افراد کی تلاش کے لیے سپیریئر اور بولڈر کاؤنٹی کے علاقوں میں خصوصی ٹیمیں روانہ کر دی گئی ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ اب تک کی اطلاعات کے مطابق 991 مکانات تباہ ہو چکے ہیں جن میں لوئی ویل میں 553 اور سپیریئر میں 332 جب کہ ان شہروں سے ملحقہ علاقوں میں 106 مکانات کی تباہی کی تصدیق ہوئی ہے۔
اُن کے بقول ابھی تک آگ لگنے کی وجوہات کا تعین نہیں ہو سکا ہے جب کہ بجلی فراہم کرنے والے ادارے کو بھی ان علاقوں میں کسی پاور لائن کی خرابی کی اطلاع نہیں ملی ہے۔
البتہ اُن کا کہنا تھا کہ ایک خاص مقام کے حوالے سے تحقیقات جاری ہیں جس کی مزید تفصیلات بتانے سے اُنہوں نے گریز کیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ آگ نے 24 مربع کلو میٹر کے علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا، البتہ ہفتے کو ہونے والی برف باری اور سردی کی شدت میں اضافے کے بعد حکام نے مزید کسی خطرے کے امکان کو رد کیا ہے۔
برف باری کے باعث آگ لگنے سے تباہ ہونے والے گھروں کے مکینوں کو مزید مشکلات کا سامنا ہے۔
متعلقہ حکام ان علاقوں کے دیگر مکانات کے لیے بجلی اور گیس کی سہولیات کی فراہمی کے لیے کام کر رہے ہیں۔
اس علاقے میں غیر متوقع طور پر سال کے اختتام پر جنگلات میں آگ بھڑک اُٹھی تھی۔
ماہرینِ موسمیات کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث موسم کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے جب کہ جنگلات کی آگ زیادہ تباہی کا باعث بن رہی ہے۔