نیپال میں ہفتہ کو آنے والے شدید ترین زلزلے اور پھر درجنوں طاقتور بعد از زلزلہ جھٹکوں سے بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہوا ہے جب کہ امریکہ سمیت مختلف ملکوں سے اس متاثرہ ملک کے لیے امدادی سامان اور ٹیمیں روانہ کی جا رہی ہیں۔
گزشتہ 81 سالوں میں ملک میں آنے والے اس بدترین زلزلے کی شدت 7.8 ریکارڈ کی گئی جس سے اب تک مرنے والوں کی تعداد 2200 سے تجاوز کر گئی ہے تک اور بتایا گیا ہے کہ زخمیوں کی تعداد بھی ہزاروں میں ہے۔
زلزلے کا مرکز دارالحکومت کٹھمنڈو کے شمال مغرب میں تھا اور اس کے جھٹکے نیپال کے علاوہ بھارت، بنگلہ دیش، تبت اور پاکستان کے علاقوں میں بھی محسوس کیے گئے جب کہ دنیا کی بلند ترین چوٹی ماونٹ ایورسٹ بھی اس سے لرز اٹھی اور یہاں برفانی تودے گرنے سے 17 کوہ پیما ہلاک اور دیگر کئی زخمی ہو گئے۔
کٹھمنڈو میں کئی عمارتیں جن میں تاریخی نوعیت کی عمارتیں بھی شامل ہیں زمین بوس ہو گئیں اور ہزاروں لوگوں نے رات کھلے آسمان تلے بسر کی۔
بعد از زلزلہ جھٹکوں کا سلسلہ اتوار کی صبح بھی وقفے وقفے سے جاری رہا۔
امدادی سامان اور دیگر امدادی کارکنوں کو لے کر آنے والے ہوائی جہاز اتوار کی صبح کٹھمنڈو کے ہوائی اڈے پر پہنچنا شروع ہو گئے ہیں جب کہ ماؤنٹ ایورسٹ کے بیس کیمپ سے بھی 15 زخمی کوہ پیماؤں کو دارالحکومت پہنچا دیا گیا ہے۔
زلزلے سے بھارت کی مشرقی ریاست بہار میں 34 اور تبت میں پانچ افراد ہلاک ہوئے جب کہ بنگلہ دیش، بھوٹان اور نیپال کی سرحد سے ملحقہ چینی علاقوں سے بھی کئی افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔
امریکہ نے ابتدائی طور پر امدادی سرگرمیوں کے لیے دس لاکھ ڈالر کی امداد فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے جب کہ زلزلے سے متاثرہ علاقوں کے لیے ماہر امدادی ٹیموں کو نیپال بھیجنے کا کہا گیا ہے۔
پاکستان کی طرف سے امدادی سامان اور ٹیموں کے ساتھ چار ہوائی جہازوں کو نیپال بھیجنے کا کہا گیا ہے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق تیس بستروں کا ایک اسپتال، خوراک، تلاش اور امداد کی خصوصی ٹیموں کے ارکان کو کٹھمنڈو پہنچا دیا گیا ہے۔
دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ نیپال بھیجے گئے ہوائی جہازوں کے ذریعے متاثرہ علاقوں سے سات پاکستان خاندانوں کو بھی وطن واپس لایا گیا ہے۔
فرانس اور جرمنی نے بھی امدادی سرگرمیوں میں حصہ لینے کے لیے اپنی ٹیمیں نیپال روانہ کر دی ہیں۔