نیپال کی پارلیمنٹ میں نمائندگی رکھنے والی سیاسی جماعتوں کے راہنما ملک میں جاری سیاسی بحران کے خاتمے اور نئے وزیرِاعظم کے نام پر اتفاق ِرائے کے حصول کےلیے آج مذاکرات کررہے ہیں۔
نیپالی پارلیمنٹ کے اسپیکر سبھاش نیم وانگ کا کہنا ہے کہ جمعرات کو ہونے والے بین الجماعتی مذاکرات میں سیاسی راہنما ملک میں گزشتہ کئی ماہ سے جاری سیاسی بحران کے حل کےلیے بات چیت کرینگے۔
پارلیمنٹ میں نئے وزیرِاعظم کی ووٹنگ کے مقابلے میں باقی رہ جانے والے واحد امیدوار رام چندرا پوڈل بھی پارلیمنٹ کی جانب سے بطورِ وزیرِ اعظم درکار ووٹ حاصل کرنے میں مسلسل 16ویں بار ناکام ہوجانے کے بعد گزشتہ روز مقابلے سے دستبردار ہوگئے تھے۔
نیپال کی یونی فائیڈ کمیونسٹ پارٹی کے سربراہ پشپا کمار ڈاہل کے وزیرِاعظم کے انتخاب کی ووٹنگ کے ساتویں مرحلے میں باہر ہوجانے کے بعد پوڈل واحد امیدوار کے طور پر میدان میں رہ گئے تھے ۔ تاہم پارلیمان سے مطلوبہ ووٹوں کے حصول میں مسلسل ناکامی کے بعد بدھ کے روز ان کی جانب سے بھی انتخاب سے دستبرداری کا اعلان کردیا گیا تھا۔
گزشتہ سال جون میں ماؤ نوازوں کے دباؤ کے باعث مدھو کمار نیپال کے بطورِ وزیراعظم مستعفی ہونے کے بعد سے نیپال میں سیاسی بحران جاری ہے جسے تاحال حل نہیں کیا جاسکا۔ مدھو کمار اس وقت نگراں وزیراعظم کی حیثیت سے ملکی معاملات کی نگرانی کررہے ہیں۔
2006 ءمیں طے پانے والے ایک معاہدے کے تحت ماؤ نواز کمیونسٹوں کی جانب سے حکومت کے خلاف گزشتہ ایک دہائی سے جاری مسلح مزاحمت ترک کرکے سیاسی نظام کا حصہ بننے پر آمادگی کا اظہار کیا گیا تھا۔ کمیونسٹ اس وقت نیپالی پارلیمان کی اکثریتی جماعت ہیں تاہم انہیں حکومت سازی کےلیے درکار سادہ اکثریت حاصل نہیں۔
نیپال کی دیگر سیاسی جماعتیں کمیونسٹوں کے ساتھ اتحادی حکومت قائم کرنے پر تیار نہیں جس کے باعث سیاسی بحران گزشتہ کئی ماہ سے جاری ہے۔