اسرائیل نے کہا ہے کہ وزیر اعظم بینجامن نتن یاہو اگلے ماہ امریکہ کا دورہ کریں گے۔ یہ دورہ ایسے وقت ہو رہا ہے جب ایران کی جوہری تنصیبات پر اسرائیل کے کسی ممکنہ فوجی حملے کےبارے میں امریکی اہل کاروں کی تشویش میں اضافہ ہو رہا ہے۔
وزیر اعظم نتن یاہو کے دفتر نے اتوار کو بتایا کہ وہ واشنگٹن میں اسرائیل نواز لابی گروپ، امریکن اسرائیل پبلک افیئرز کمیٹی کی سالانہ کانفرنس کے موقع پر اُس کے ارکان سے خطاب کریں گے، جس کا اجلاس چار مارچ سےشروع ہو رہا ہے۔
اسرائیلی عہدے داروں نے مغربی خبررساں اداروں کو بتایا ہے کہ اس بات کا امکان ہے کہ دورے کے دوران وزیر اعظم امریکی صدر براک اوباما سے ملاقات کریں۔ وائٹ ہاؤس سے اِس بات کی تصدیق نہیں ہو پائی۔
دونوں راہنماؤں کی ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے باہر ملاقات ہوئی تھی۔ اُس وقت سے لے کر اب تک امریکی عہدے دار اسرائیل پر زور دیتے آئے ہیں کہ ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے دور رکھنے کے لیے امریکہ اور یورپی یونین کی طرف سے عائد تعزیرات کو مزید وقت دیا جانا چاہیئے۔ ایران اِس بات پر زور دیتا آیا ہے کہ اُس کی جوہری سرگرمیاں پُر امن مقاصد کے لیے ہیں۔
اسرائیل جوہری ہتھیار سے مسلح ایران کو اپنے وجود کے لیے ایک خطرہ سمجھتا ہے، کیونکہ ایرانی راہنما کئی بار یہودی ریاست کو تباہ کرنےکےبارے میں بیانات دے چکے ہیں۔ ایرانی رہبر اعلیٰ آیت اللہ خامنائی نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ اسرائیل ’ سرطان کی رسولی ہے، جسے کاٹ پھینکا چاہیئے‘۔
اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو نے اتوار کو اپنی کابینہ کو بتایا کہ اِن بیانات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے اپنے وجود کو برقرار رکھنے کی ایک ہی ضمانت ہے، وہ یہ کہ اپنی فوجی اور معاشی طاقت کو مضبوط تر کیا جائے۔
حالیہ ہفتوں کے دوران، اسرائیلی راہنماؤں نے کہا ہے کہ ممکن ہے ایران کا جوہری پروگرام اپنی بلند سطح تک پہنچ جائے جِس پر کسی حملے کا اثر باقی نہ رہے۔ اُنھوں نے متنبہ کیا کہ اگر ایران کی پیش رفت کو روکنے میں بین الاقوامی تعزیرات ناکام ہوجاتی ہیں، تو اُس صورت میں اسرائیل حملہ کر سکتا ہے۔
اوباما انتظامیہ نے کہا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ ایران نے جوہری بم بنانےکا کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ تاہم، امریکی اہل کاروں نے ایسی صورت میں فوجی کارروائی کے امکان کو رد نہیں کیا۔
ایران کی فارس نیوز ایجنسی نے ایران کے پاسدادارنِ انقلاب کے نائب کمانڈر کے حوالے سے خبردی ہے کہ ایران پر حملے کی صورت میں وہ اُس ملک کے خلاف جوابی کارروائی کرے گا جِس کی سرزمین حملے کے لیے استعمال میں لائی جاتی ہے۔ فارس نے جنرل حسین سلامی کا یہ انتباہ اتوار کو جاری کیا۔ حالیہ دِنوں کے دوران طاقت کے مظاہرے کے طور پر، ایران کے اعلیٰ تربیت یافتہ پاسدارانہ انقلاب کے محافظوں نے ہفتے کے دِن سے ملک کے جنوب میں فوجی مشقوں کے تازہ سلسلے کا آغاز کر دیا ہے۔
ایک اور خبر کے مطابق، اتوار کو اسرائیل نے اپنی فضائی فوج کے سربراہ کو تبدیل کردیا ہے، اور عہدے کی یہ ذمہ داری میجر جنرل امیر اشیل کے حوالے کردی ہے۔ ایران پر کسی اسرائیلی حملے کی صورت میں اسرائیل کی فضائیہ ایک کلیدی کردار ادا کرسکتی ہے۔