یاسر شاہ کی تباہ کن بولنگ کے باعث کیوی ٹیم نے فالوآن پر مجبور ہونے کے بعد دوسری اننگز میں نسبتاً بہتر بیٹنگ کرتے ہوئے 2 وکٹوں کے نقصان پر 131 رنز بنا لئے۔ اننگز کی شکست سے بچنے کے لئے اُسے مزید 197رنز درکار ہیں جبکہ 8وکٹیں ابھی باقی ہیں۔
فالو آن کے بعد بھی کیوی ٹیم کی وکٹیں گرنے کا سلسلہ جاری رہا اور اوپنر جیت راول کو یاسر شاہ نے صرف 2 رنز پر پویلین کی راہ دکھا دی۔
جیت راول کے بعد پہلی اننگز میں ناٹ آؤٹ رہنے والے کپتان کین ولیم سن بیٹنگ کے لئے آئے اور ٹام لیتھم کے ساتھ مل کر اننگز کو آگے بڑھاتے ہوئے اسکور 66 رنز تک پہنچا دیا، اس موقع پر ایک بار پھر یاسر شاہ کا جادو چلا اور ولیم سن 30 رنز بنا کر وکٹ کے پیچھے کیچ آؤٹ ہوگئے۔
یہ میچ میں یاسر شاہ کی دسویں وکٹ تھی۔ یاسر شاہ اب تک تین مرتبہ ٹیسٹ میچوں میں 10 یا زائد وکٹیں لے چکے ہیں۔
نئے بیٹسمین راس ٹیلر نے لیتھم کے ساتھ مل کر تیسری وکٹ کی شراکت میں 65 رنز بناکر ٹیم کو کسی حد تک مشکل صورتحال سے نکالا۔
تیسرے روز جب کھیل ختم ہوا تو نیوزی لینڈ نے دوسری اننگز میں 2 وکٹیں گنوا کر 131 رنز بنا لئے تھے، راس ٹیلر 49 جبکہ ٹام لیتھم 44 رنز کے ساتھ کریز پر موجود تھے۔
یاسر شاہ نے پہلی اننگز میں صرف 41 رنز دے کر 8 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جو یاسر شاہ کے کیریئر کی بہترین جبکہ کسی بھی پاکستانی بولر کی تیسری بہترین پر فارمنس ہے۔ اس سے قبل عبدالقادر نے 56 رنز کے عوض 9 جبکہ سرفراز نواز 86 رنز دے 9 وکٹیں لی تھیں۔
پاکستانی اسپن بولر نے آخری سات وکٹیں صرف 27 گیندوں پر لیں۔
یاسر شاہ کی جادوئی بولنگ کسی بھی بولر کی نیوزی لینڈ کے خلاف بہترین کارکردگی ہے۔ 1961، 1962 میں جنوبی افریقہ کے گوفی لارنس نے جوہانسبرگ میں 53 رنز کے عوض 8 کیوی بیٹسمینوں کا شکار کیا تھا۔
اس سے قبل لیگ اسپنر یاسر شاہ کی تباہ کن بولنگ کے باعث نیوزی لینڈ کی ٹیم دبئی ٹیسٹ کے تیسرے روز فالو آن کا شکار ہوگئی تھی۔ مہمان ٹیم پاکستان کے 418 رنز کے جواب میں صرف 90 رنز بناسکی تھی۔
دبئی ٹیسٹ کے تیسرے روز کا کھیل بارش کے باعث ایک گھنٹے تاخیر سے شروع ہوا، کیوی اوپنرز جیت راول اور ٹام لیتھم نے بغیر کسی نقصان 24 رنز سے اننگز آگے بڑھائی۔
دونوں اوپنرز نے محتاط بیٹنگ کرتےہوئے مجموعی اسکور 50 رنز تک پہنچا دیا۔ جیت راول یاسر شاہ کی گیند پر کلین بولڈ ہوکر لیتھم کا ساتھ چھوڑ گئے۔ وہ 31 رنز کی اننگز کھیل کر پویلین لوٹے۔
جیت راول کے آؤٹ ہونے کے بعد کپتان ولیم سن میدان میں اُترے۔ کیوی ٹیم کے 61 رنز ایک کھلاڑی آؤٹ پر یاسر شاہ نے اپنے نویں اوور میں تین وکٹیں لے کر میچ کا نقشہ ہی تبدیل کردیا۔
انہوں نےاپنے اوور کی پہلی ہی گیند پر ٹام لیتھم کو انعام الحق کے ہاتھوں کیچ آؤٹ کرایا، پھر تیسری گیند پر راس ٹیلر کو صفر پر کلین بولڈ کیا اور اس کے بعد پانچویں گیند پر ہنری نکولس کو بھی کلین بولڈ کرکے چلتا کیا۔
یاسر شاہ کے ایک ہی اوور میں تین وکٹیں گرنے کے بعد نیوزی لینڈ کی ٹیم شدید دبائو کا شکار ہوگئی اور اسی افرا تفری کے نتیجے میں کھانے کے وقفے کے بعد غیر ضروری رن لینے کی کوشش میں بی جے واٹلنگ وکٹ گنوا بیٹھے۔
نئے بیٹسمین ڈی گرینڈہوم کو حسن علی نے بغیر کھاتہ کھولے پویلین کی راہ دکھا دی جبکہ سودھی، ویگنر، اعجاز پٹیل اور ٹرینٹ بولڈ بھی یاسر شاہ کا شکار بنے۔
یوں کیوی ٹیم اپنی پہلی اننگز میں 35 اعشاریہ 3 اوورز میں صرف 90 رنز پر ڈھیر ہوگئی جبکہ 50 کے اسکور تک نیوزی لینڈ کا کوئی بھی کھلاڑی آؤٹ نہیں ہوا تھا۔
کیوی ٹیم کے سات کھلاڑی ڈبل فیگر میں اسکور نہ کرسکے جبکہ 6 بیٹسمین کھاتہ بھی نہ کھول سکے۔
یاسر شاہ نے کیریئر کی بہترین بولنگ کرتے ہوئے 41 رنز کے عوض 8 وکٹیں حاصل کیں، یہ 15 ویں مرتبہ ہے جب یاسر شاہ نے کسی بھی ٹیسٹ کی ایک اننگز میں 5 یا اُس سے زائد وکٹیں لی ہیں۔