نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ نے جمعرات کو عین اس وقت دورہٴ پاکستان منسوخ کر دیا جب دونوں کرکٹ ٹیموں کے درمیان راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں میچ شروع ہونا تھا۔ مہمان ٹیم کے اس فیصلے پر پاکستان کرکٹ بورڈ اور سابق کھلاڑیوں نے ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔
جمعرات کو مقامی وقت کے مطابق سہہ پہر ڈھائی بجے پاکستان اور نیوزی لینڈ کی ٹیموں کو تین میچز پر مشتمل ون ڈے سیریز کے پہلے میچ میں مدِمقابل آنا تھا۔
نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ نے میچ شروع ہونے سے چند لمحے قبل دورۂ پاکستان ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔
کیویز بورڈ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ نیوزی لینڈ حکومت کی جانب سے کھلاڑیوں کے لیے جاری ہونے والے سیکیورٹی الرٹ اور پاکستان میں موجود سیکیورٹی ایڈوائزر کی ہدایت کے بعد دورۂ پاکستان ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
کیویز بورڈ کے مطابق پاکستان سے ٹیم کی واپسی کے انتظامات کیے جا رہے ہیں۔
نیوزی لینڈ کرکٹ کے چیف ایگزیکٹو ڈیوڈ وائٹ نے کہا ہے کہ سیکیورٹی الرٹ کے بعد دورہ جاری رکھنا ممکن نہیں تھا۔ ان کے بقول وہ سمجھ سکتے ہیں کہ سیریز ملتوی ہونا پاکستان کرکٹ بورڈ کے لیے دھچکا ہو گا لیکن کھلاڑیوں کی سیکیورٹی اولین ترجیح ہے۔
واضح رہے کہ نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم 18 برس بعد 11 ستمبر کو ہی بنگلہ دیش کا دورہ مکمل کر کے پاکستان پہنچی تھی۔ کیویز ٹیم کو پاکستان کے خلاف تین ون ڈے اور پانچ ٹی ٹوئنٹی میچز پر مشتمل سیریز کھیلنا تھی۔
سیریز کی منسوخی پر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ نے یک طرفہ طور پر سیریز ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پی سی بی کے مطابق کیویز ٹیم کی سیکیورٹی کے لیے حکومتِ پاکستان نے فول پروف انتظامات کیے تھے جب کہ وزیرِ اعظم عمران خان نے بھی ذاتی طور پر نیوزی لینڈ کی ہم منصب سے رابطہ کر کے انہیں بتایا تھا کہ مہمان ٹیم کو سیکیورٹی کا کوئی خطرہ نہیں۔
پی سی بی کے مطابق نیوزی لینڈ کرکٹ حکام نے حکومتِ پاکستان کی جانب سے کیے جانے والے سیکیورٹی انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیا تھا۔
پی سی بی نے مزید کہا کہ پاکستان اور دنیا بھر میں موجود کرکٹ شائقین کو آخری لمحے میں کیے جانے والے فیصلے سے مایوسی ہوئی ہے۔
نیوزی لینڈ کے اچانک دورۂ پاکستان کی منسوخی کے اعلان پر پاکستان کے وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ نیوزی لینڈ کی وزیرِ اعظم نے احتیاط کی پالیسی کے پیشِ نظر دورۂ ملتوی کرنے کی استدعا کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ وزیرِ اعظم عمران خان نے نیوزی لینڈ کی ہم منصب سے رابطہ کر کے انہیں یقین دلایا تھا کہ پاکستان میں نیوزی لینڈ کی ٹیم کو فول پروف سیکیورٹی میسر ہے اور ہماری انٹیلی جنس ایجنساں دنیا کے بہترین انٹیلی جنس سسٹمز میں شامل ہیں۔
پی سی بی چیئرمین رمیز راجا نے بھی نیوزی کی جانب سے دورۂ پاکستان منسوخ کرنے پر مایوسی کا اظہار کیا اور کہا کہ مہمان ٹیم نے یہ فیصلہ یکطرفہ طور پر کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ نے سیکیورٹی خدشات سے متعلق کوئی بات شیئر نہیں کی۔ نیوزی لینڈ اب ہمارا مؤقف انٹرنیشنل کرکٹ کونسل میں سنے گا۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے کہا ہے کہ نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز پاکستان کرکٹ کے لاکھوں مداحوں کے چہری پر مسکراہٹ لا سکتی تھی۔ سیریز کی منسوخی سے انہیں بہت مایوسی ہوئی ہے۔
بابر اعظم نے مزید کہا کہ انہیں اپنے ملک کی سیکیورٹی ایجنسیوں کی صلاحیت اور ساکھ پر مکمل اعتماد ہے اور یہ ہمارا فخر ہیں۔
نیوزی لینڈ نے آخری مرتبہ 2003 میں پاکستان کا دورہ کیا تھا۔ اس وقت پاکستان پہنچنے والی کیویز ٹیم میں نامور کھلاڑی شامل نہیں تھے اور ایک غیر مستقل کپتان کرس کیئرنز ٹیم کی قیادت کر رہے تھے۔ اٹھارہ برس بعد پاکستان آنے والی کیویز ٹیم میں بھی اسٹارز کھلاڑی شامل نہیں تھے۔
دورۂ پاکستان کے لیے کیویز ٹیم کی قیادت ٹام لیتھم کو سونپی گئی تھی۔ نیوزی لینڈ ٹیم کے مستقل کپتان کین ولیمسن، ٹرینٹ بولٹ، لوکی فرگوسن، جمی نیشم اور مچل سینٹر انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کی وجہ سے پاکستان کے خلاف سیریز کا حصہ نہیں تھے جب کہ سابق کپتان راس ٹیلر بہتر فارم نہ ہونے کی وجہ سے ٹیم میں شامل نہیں تھے۔
واضح رہے کہ گرین شرٹس اور کیویز کے درمیان پہلا ون ڈے 1973 میں کھیلا گیا تھا جو نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان پہلا میچ تھا بلکہ پاکستان اور نیوزی لینڈ کی تاریخ کا بھی پہلا ون ڈے میچ تھا۔
دونوں ٹیمیں اب تک 107 ون ڈے انٹرنیشنل میں مدِ مقابل آ چکی ہیں جس میں سے پاکستان نے 55 اور نیوزی لینڈ نے 48 میچز میں کامیابی حاصل کی جب کہ ایک میچ ٹائی اور تین بے نتیجہ رہے۔