تیسرے ٹی ٹوئنٹی میں پاکستان کو شکست؛ چیپ مین کی شان دار بلے بازی اور ڈراپ کیچز

  • کیویز کی پاکستان کے خلاف فتح کے بعد پانچ میچوں کی ٹی ٹوئنٹی سیریز ایک، ایک سے برابر
  • نیوزی لینڈ نے 179 رنز کا ہدف تین وکٹوں کے نقصان پر پورا کر لیا۔
  • پاکستان کی ناقص فیلڈنگ، چیپ مین کے تین کیچز گرا دیے۔
  • عماد وسیم تیسرے ٹی ٹوئنٹی میں بھی فائنل الیون میں جگہ نہ بنا سکے۔

کیوی بلے باز مارک چیپ مین کے 42 گیندوں پر ناقابلِ شکست 87 رنز کی بدولت نیوزی لینڈ نے پاکستان کے خلاف تیسرا ٹی ٹوئنٹی میچ سات وکٹ سے اپنے نام کر لیا۔

اتوار کو راولپنڈی میں کھیلے گئے میچ میں نیوزی لینڈ نے صرف 18.2 اوورز میں پاکستان کا 179 رنز کا ہدف تین وکٹوں کے نقصان پر پورا کر کے پانچ میچز کی سیریز ایک ایک سے برابر کر لی۔

سیریز کے باقی دونوں میچز کے لیے دونوں ٹیمیں اب لاہور کا رخ کریں گی جہاں 25 اپریل کو سیریز کا چوتھا اور 27 اپریل کو پانچواں اور آخری میچ کھیلا جائے گا۔

سیریز کا پہلا میچ 18 اپریل کو بارش کی وجہ سے مکمل نہیں ہو سکا تھا۔ ہفتے کو دوسرے میچ میں پاکستان نے سات وکٹوں کے مارجن سے کیویز کو ہرایا تھا جس کا حساب مہمان ٹیم نے 24 گھنٹوں میں ہی برابر کر لیا۔

پاکستان ٹیم اس میچ میں محمد عامر کے بغیر میدان میں اتری تھی جنہوں نے گزشتہ میچ میں دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا تھا۔ بیٹنگ کے دوران محمد رضوان انجری کا شکار ہو کر باہر آگئے۔ ان کی جگہ عثمان خان نے میچ کی دوسری اننگز میں وکٹ کیپنگ کی۔

مہمان ٹیم نے پاکستان کو تینوں شعبوں میں آؤٹ کلاس کیا

پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں نیوزی لینڈ نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا۔ پاور پلے میں پاکستان کی جانب سے صائم ایوب اور بابر اعظم نے 54 رنز کا آغاز تو فراہم کیا لیکن ان دونوں کے آؤٹ ہونے کے بعد ٹیم مشکلات کا شکار ہوگئی۔

صائم ایوب 22 گیندوں پر 32 اور کپتان بابر اعظم 29 گیندوں پر 37 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے، ان کے بعد آنے والے محمد رضوان 22 رنز بنا کر ریٹائر ہو گئے جب کہ عثمان خان بھی اسکور میں پانچ رنز کا اضافہ کرسکے۔

ایسے میں عرفان خان نیازی اور شاداب خان کی جارحانہ بلے بازی نے پاکستان کا اسکور چار وکٹوں کے نقصان پر 178 رنز تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا۔

دونوں نے چوتھی وکٹ کی شراکت میں 28 گیندوں پر 62 قیمتی رنز جوڑے۔ عرفان خان نیازی 20 گیندوں پر 30 رنز بناکر ناٹ آؤٹ رہے جب کہ شاداب خان نے اتنی ہی گیندوں پر 41 رنز بنائے۔

جواب میں نیوزی لینڈ کے بلے بازوں نے میزبان ٹیم کے بالرز کو آغاز سے ہی پریشان رکھا۔ اوپنرز ٹم رابنسن اور ٹم سیفٹ پاور پلے میں آؤٹ تو ہو گئے لیکن اسکور کو 53 رنز تک پہنچانے میں کامیاب ہوئے۔

اس کے بعد ڈین فوکسٹروٹ اور مارک چیپ مین کی جوڑی نے اسکور میں 117 رنز کا اضافہ کرکے نیوزی لینڈ کی جیت میں اہم کردار ادا کیا۔

اس پارٹنرشپ میں مارک چیپ مین کا حصہ زیادہ رہا جنہوں نے مجموعی طور پر 42 گیندوں پر چار چھکوں اور نو چوکوں کی مدد سے 87 رنز بنائے، اور آخر تک وکٹ پر موجود رہے۔

ڈین فوکسٹروٹ 29 گیندوں پر 31 رنز کے ساتھ نمایاں رہے۔ پاکستان کی جانب سے سب سے کامیاب بالر عباس آفریدی رہے جنہوں نے تین اوورز میں 27 رنز کے عوض دو وکٹیں حاصل کیں۔

انجری سے واپس آنے والے نسیم شاہ نے بھی ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا لیکن اس کے لیے انہوں نے تین اوورز میں 44 رنز دیے جس میں ایک ہی اوور میں 23 رنز بھی شامل تھے۔

سیریز سے قبل کپتانی سے ہٹائے جانے والے شاہین شاہ آفریدی نے 3.2 اوورز میں 37 رنز دیے اور افتخار احمد، ابرار احمد اور شاداب خان کی طرح وکٹ حاصل کرنے سے قاصر رہے۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کی مینجمنٹ کو تیسرے ٹی ٹوئنٹی میچ میں کون سے فیصلے مہنگے پڑے؟

نیوزی لینڈ کے خلاف تیسرے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں شکست سے پاکستان کی ورلڈ کپ کی تیاریوں کو زبردست دھچکا لگا ہے۔ گرین شرٹس کو جس کیوی ٹیم نے اس میچ میں سات وکٹ سے ہرایا، اس میں نیوزی لینڈ کے نو مرکزی کھلاڑی شامل نہیں تھے۔

نیوزی لینڈ کے تجربہ کار کھلاڑیوں کین ولیمسن، ٹرینٹ بولٹ، ٹم ساؤتھی، ٹام لیتھم، ڈیون کونوے اور رچن رویندرا کی غیر موجودگی سے بھی پاکستان ٹیم فائدہ نہ اٹھاسکی۔

ایک طرف نیوزی لینڈ نے اپنے جونیئر کھلاڑیوں کو موقع دیا تو دوسری جانب میزبان ٹیم نے وہی غلطیاں دہرائیں جن کی وجہ سے وہ گزشتہ سال بھی وائٹ بال کرکٹ میں کامیابیاں نہیں سمیٹ سکی تھیں۔

سب سے پہلے بات پاکستان ٹیم کے بیٹنگ آرڈر کی جس میں متحدہ عرب امارات کی نیشنل ٹیم میں ممکنہ سلیکشن پر پاکستان کو ترجیح دینے والے عثمان خان کی جن کو ماہرین کے مطابق نچلے نمبرز پر کھلا کر ان کے ٹیلنٹ کی نفی کی جارہی ہے۔

ماہرین پی ایس ایل میں شان دار کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے عماد وسیم کو ٹیم سے باہر رکھنے پر بھی سوال اُٹھا رہے ہیں۔

پاکستانی فیلڈزر نے میچ وننگ اننگز کھیلنے والے مارک جیپ مین کے تین کیچز گرائے۔ گراؤنڈ فیلڈنگ بھی پاکستان کی کمزور رہی جس کی وجہ سے مہمان ٹیم نے دس گیندوں قبل ہی ہدف حاصل کر لیا۔