|
نیوزی لینڈ میں مقامی ماؤری باشندوں نے مطالبہ کیا ہے کہ نسل ختم ہونے کے خطرے سے دوچار وہیل کو انسانوں جیسے قانونی حقوق دیے جائیں۔
ماؤری باشندوں کے بادشاہ توہیتیا پوتاتاؤ کی جانب سے جمعرات کو جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ سمندری ممالیہ وہیل کی نسل کو جس طرح کے خطرات کا سامنا ہے ان کے پیشِ نظر انہیں صحت بخش ماحول اور ان کی آبادی کی بحالی جیسے بنیادی انسانی حقوق فراہم کیے جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے آباؤ اجداد کے گیت مدھم پڑ رہے ہیں اور وہیل کے فطری مسکن خطرے میں ہیں اس لیے اب ہمیں کچھ کرنا ہو گا۔
نیوزی لینڈ میں اس سے قبل بھی ماؤری باشندوں کے نزدیک اہم پہاڑوں، دریاؤں وغیرہ جیسے قدرتی مظاہر کو قانونی حیثیت دینے کے لیے قانون سازی ہو چکی ہے۔
نیوزی لینڈ کے نارتھ آئی لینڈ میں آتش فشاں پہاڑ تاراناکی اور واہنگنوئی دریا کو ماؤری باشندے اپنے آباؤ اجداد مانتے ہیں۔ 2017 میں انہیں شخصی درجہ دیا گیا تھا یعنی انہیں انسانوں کی طرح تسلیم کیا گیا۔
یہ درجہ ملنے کے بعد ان علاقوں میں کئی ترقیاتی مںصوبوں پر کام سست ہو گیا یا کئی منصوبے مکمل طور پر ختم کر دیے گئے اور کسی بھی ترقیاتی منصوبے کے لیے مقامی باشندوں کی مشاورت لازمی کردی گئی۔
کنگ توہیتیا کا کہنا ہے کہ وہیل کو بھی شخصی درجہ ملنے سے ہمارا ورثہ اور وہیلز کی صورت میں ہمارے آباؤ اجداد کو بھی تحٖفظ مل جائے گا۔
یہ بیان مشترکہ طور پر کک آئی لینڈ میں بسنے والے باشندوں کے سردار ٹراول تاؤ آریکی نے بھی جاری کیا ہے۔
SEE ALSO: کیا ساحلوں پرہوائی چکیاں وہیلز کی موت کی ذمہ دارہیں؟مقامی باشندوں کا مطالبہ ہے کہ وہیل کی حفاظت کے لیے سمندر کے ان حصوں کی حفاظت کے لیے اقدامات کیے جائیں جو وہیل کے فطری مسکن اور افزائش نسل کے لیے اہم ہیں۔
وہیل جسامت کے اعتبار سے دودھ پلانے والے دنیا کے سب سے بڑے جانوروں یعنی ممالیہ میں شمار ہوتی ہے۔ ایک بلیو وہیل کی لمبائی 100 فٹ تک ہو سکتی ہے اور اس کا وزن 200 ٹن تک ہو سکتا ہے۔ یعنی ایک وہیل 33 ہاتھیوں کے برابر جسامت کی حامل ہوتی ہے۔
لیکن ان کی اتنی بڑی جسامت ان کی نسل کے تحفظ کی ضامن نہیں ہے۔
حیوانات کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے عالمی گروپ ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ کے مطابق دنیا میں وہیل کی پائی جانے والی 13 اقسام میں سے چھ کو خطرے سے دو چار انواع میں شمار کیا جاتا ہے۔
ماؤری کو نیوزی لینڈ کے مقامی باشندوں میں شمار کیا جاتا ہے جو مجموعی آبادی کا 17 فی صد ہیں۔
نیوزی لینڈ میں 1642 میں یورپی نو آبادیات کے بعد ماؤری باشندوں کے خلاف امتیازی سلوک کیا گیا۔ 1840 تک یورپی آباد کاروں اور ماؤری باشندوں میں لڑائی بھی ہوتی رہی جو ایک معاہدے کے ذریعے ختم ہوئی۔
معاہدہ ویتانگی کے نام سے ہونے والے اس سمجھوتے پر برطانوی نمائندوں اور ماؤری قبائل کے سینکڑوں سرداروں نے دستخط کیے تھے۔ اس معاہدے کو نیوزی لینڈ کے قیام اور ملک پر برطانوی کنٹرول کی بنیاد قرار دیا جاتا ہے۔
تاہم اس معاہدے میں ماؤری باشندوں کے لیے برطانوی شہریوں کے برابر حقوق تسلیم کیے گئے تھے اور ’تاؤنگا‘ یعنی ایسے قدرتی مظاہر جسے وہ اپنے لیے ’خزانہ‘ قرار دیتے ہیں ان پر ماؤری باشندوں کا حق تسلیم کیا گیا تھا۔
اس خبر کے لیے مواد ‘اے ایف پی‘ سے لیا گیا ہے۔