نائجیریا: تشدد کے واقعات کے باوجود، ووٹنگ جاری

ووٹنگ

الیکشن سے قبل مرتب کیے گئے اندازوں سے پتا چلتا ہے کہ صدر گُڈلک جوناتھن اور نائجیریا کے سابق فوجی حکمراں، جنرل محمدو بوہاری کا کانٹے کا مقابلہ ہے۔ دونوں رہنماؤں نے ووٹروں کا فیصلہ تسلیم کرنے کا عہد کیا ہے

نائجیریا کے قومی انتخابات میں ووٹنگ کل تک جاری رہے گی، جس کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ کچھ علاقوں میں ’تکنیکی خامیوں اور ناگزیر تاخیر‘ کی اطلاعات کے باعث، اہل کاروں نے کل تک ووٹنگ مؤخر کردی ہے۔

ہفتے کے روز ملک کے زیادہ تر حصوں میں پولنگ پُرامن طور پر جاری رہی، جب کہ ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔

تاہم، نائجیریا کی منصفانہ قومی انتخابی کمیشن نے کہا ہے کہ اتوار کو بھی پولنگ جاری رہے گی، اُن علاقوں میں جہاں ووٹوں کی تصدیق کا عمل معطل کیا گیا تھا۔

بتایا جاتا ہے کہ ووٹنگ میں کچھ مشکلات اس بنا پر بھی پیش آئیں کہ بوکو حرام کے مشتبہ باغیوں نے گومبے کی شمال مشرقی ریاست میں حملے کیے۔ عینی شاہدین نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا ہے کہ مسلح افراد نے ریاست کے تین دیہات پر حملے کیے، جن میں کم از کم 24 افراد ہلاک ہوئے۔


بورنو کی قریبی ریاست کے گورنر، قاسم ستیما نے بتایا ہے کہ جمعے کو انتخابات کے موقع پر باغیوں نے برتائی نامی گاؤں پر حملہ کیا، جس میں 25 افراد ہلاک ہوئے۔

ملک کے شمال مشرق میں بوکو حرام کے باغیوں کی سرگرمیوں کے باعث، چھ ہفتے کی تاخیر کے بعد، صدارتی اور پارلیمانی انتخابات منعقد ہوئے۔

الیکشن سے قبل مرتب کیے گئے اندازوں سے پتا چلتا ہے کہ صدر گُڈلک جوناتھن اور نائجیریا کے سابق فوجی حکمراں، جنرل محمدو بوہاری کا کانٹے کا مقابلہ ہے۔ دونوں رہنماؤں نے ووٹروں کا فیصلہ تسلیم کرنے کا عہد کیا ہے، اس صورت میں کہ یہ انتخابات ’آزادانہ، منصفانہ اور قابل بھروسہ‘ طریقہ کار اپناتے ہوئے منعقد کیے جائیں۔