یہ نوادرات افریقہ کی قدیم سلطنت ’بنین‘ سے تعلق رکھتے ہیں۔ آرٹ جمع کرنے والے شائقین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں بنین آرٹ کے نمونوں کی گردش کی وجہ سے ’بنین سلطنت‘ کی تاریخ آج بھی زندہ ہے
واشنگٹن —
یہ ایک صدی سے بھی پرانا قصہ ہے جب یورپی طاقتیں افریقی ممالک کے وسائل حاصل کرنے کی تگ و دو میں آپس میں برسر ِ پیکار تھیں۔ اُس وقت اس علاقے سے ایک قدیم سلطنت ’بنین‘ کے آرٹ کے نوادرات چرا لیے گئے تھے۔
اس وقت کی قدیم سلطنت بنین کے یہ نوادرات آج نائجیریا میں آرٹ کی دنیا کا ’دل‘ سمجھے جاتے ہیں۔
بنین شہر نائجیریا کے جنوب میں واقع ہے۔ آپ کو بنین شہر کے ٹاؤن سکوئر کی گلیوں میں لگے نادر مجسمے اور ایک عجائب گھر اس علاقے کی خوبصورتی بڑھاتے دکھائی دیں گے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ جو نایاب مجسمے گلیوں میں لگائے گئے ہیں وہ دور ِ بنین کے فن پاروں کی صرف ایک جھلک ہے۔ ان کے مطابق برطانوی نوآبادکاروں نے آج سے تقریباً ایک صدی پہلے یہاں سے کم و بیش چار ہزار سے زائد قیمتی نوادرات چرا لیے تھے۔
’نائجیریا نیشنل میوزیم‘ کے منتظم، اوموگ بئی تھیوتیلس کے الفاظ میں: ’حقیقتاً آرٹ کے یہ نایاب نمونے بنین کے عوام سے تعلق رکھتے ہیں، جو انہیں واپس حاصل کرنا چاہتے ہیں۔‘
تھیوفیلس کے بقول، ’میں یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ جو نوادرات 1897ء میں یورپی آبادکاروں نے زبردستی حاصل کیے تھے، انہیں اصل مالکان یعنی بنین کے عوام کو واپس کر دینا چاہیئے‘۔
اُن کا کہنا ہے کہ عشروں تک جاری مذاکرات کے بعد بنین آرٹ کے چند نوادرات نائجیریا کو واپس کردئے گئے ہیں۔ ’ماضی میں ہمیں اس حوالے سے کامیابی بھی حاصل ہوئی، لیکن جو کچھ یہاں سے لے جایا گیا ہے اس کی نسبت یہ کامیابی بہت کم ہے۔‘
یہ نوادرات انیسویں صدی کے اختتام پر برطانیہ کی طرف سے تعزیری مہم اور برطانیہ کے بقول بنین کی جارحیت اور بادشاہ ’اوبا‘ کو تخت سے ہٹانے کا بدلہ تھا۔
مقامی فنکار ولیمز ایڈوسوون کا کہنا ہے کہ بنین آرٹ کی اہمیت سجاوٹ سے کہیں بڑھ کر ہے۔ یہ تاریخ کو رقم کرنے کا ایک طریقہ ہے۔ اُن کے الفاظ میں: ’انہوں نے ہمارے محل سے بہت سے قیمتی فن پارے چرائے۔ اس دور میں کسی بھی اہم واقعے کو بیان کرنے کے لیے ہم لوگ آرٹ کا سہارا لیتے تھے۔‘
آرٹ جمع کرنے والے شائقین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں بنین آرٹ کے نمونوں کی گردش کی وجہ سے ’بنین سلطنت‘ کی تاریخ آج بھی زندہ ہے۔
ناقدین کہتے ہیں کہ یہ فن پارے نائجرین حکام کو واپس کرنے سے پہلے ان کی درست دیکھ بھال کو یقینی بنانا ضروری ہے، جبکہ بنین شہر کے فنکاروں کا کہنا ہے کہ ان کے شہر سے چوری کیا گیا آرٹ کا ہر نمونہ تاریخ کا ایک گمشدہ باب ہے۔
اس وقت کی قدیم سلطنت بنین کے یہ نوادرات آج نائجیریا میں آرٹ کی دنیا کا ’دل‘ سمجھے جاتے ہیں۔
بنین شہر نائجیریا کے جنوب میں واقع ہے۔ آپ کو بنین شہر کے ٹاؤن سکوئر کی گلیوں میں لگے نادر مجسمے اور ایک عجائب گھر اس علاقے کی خوبصورتی بڑھاتے دکھائی دیں گے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ جو نایاب مجسمے گلیوں میں لگائے گئے ہیں وہ دور ِ بنین کے فن پاروں کی صرف ایک جھلک ہے۔ ان کے مطابق برطانوی نوآبادکاروں نے آج سے تقریباً ایک صدی پہلے یہاں سے کم و بیش چار ہزار سے زائد قیمتی نوادرات چرا لیے تھے۔
’نائجیریا نیشنل میوزیم‘ کے منتظم، اوموگ بئی تھیوتیلس کے الفاظ میں: ’حقیقتاً آرٹ کے یہ نایاب نمونے بنین کے عوام سے تعلق رکھتے ہیں، جو انہیں واپس حاصل کرنا چاہتے ہیں۔‘
تھیوفیلس کے بقول، ’میں یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ جو نوادرات 1897ء میں یورپی آبادکاروں نے زبردستی حاصل کیے تھے، انہیں اصل مالکان یعنی بنین کے عوام کو واپس کر دینا چاہیئے‘۔
اُن کا کہنا ہے کہ عشروں تک جاری مذاکرات کے بعد بنین آرٹ کے چند نوادرات نائجیریا کو واپس کردئے گئے ہیں۔ ’ماضی میں ہمیں اس حوالے سے کامیابی بھی حاصل ہوئی، لیکن جو کچھ یہاں سے لے جایا گیا ہے اس کی نسبت یہ کامیابی بہت کم ہے۔‘
یہ نوادرات انیسویں صدی کے اختتام پر برطانیہ کی طرف سے تعزیری مہم اور برطانیہ کے بقول بنین کی جارحیت اور بادشاہ ’اوبا‘ کو تخت سے ہٹانے کا بدلہ تھا۔
مقامی فنکار ولیمز ایڈوسوون کا کہنا ہے کہ بنین آرٹ کی اہمیت سجاوٹ سے کہیں بڑھ کر ہے۔ یہ تاریخ کو رقم کرنے کا ایک طریقہ ہے۔ اُن کے الفاظ میں: ’انہوں نے ہمارے محل سے بہت سے قیمتی فن پارے چرائے۔ اس دور میں کسی بھی اہم واقعے کو بیان کرنے کے لیے ہم لوگ آرٹ کا سہارا لیتے تھے۔‘
آرٹ جمع کرنے والے شائقین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں بنین آرٹ کے نمونوں کی گردش کی وجہ سے ’بنین سلطنت‘ کی تاریخ آج بھی زندہ ہے۔
ناقدین کہتے ہیں کہ یہ فن پارے نائجرین حکام کو واپس کرنے سے پہلے ان کی درست دیکھ بھال کو یقینی بنانا ضروری ہے، جبکہ بنین شہر کے فنکاروں کا کہنا ہے کہ ان کے شہر سے چوری کیا گیا آرٹ کا ہر نمونہ تاریخ کا ایک گمشدہ باب ہے۔