دنیا کا ایک معروف عجائب گھر اسلامی فنون سے متعلق اپنا ایک شعبہ قائم کردیاہے جسے ایک طویل عرصے میں ایک نمایاں پیش رفت کے طورپر دیکھا جارہاہے۔
پیرس کے عجائب گھرلوورمیں اسلامی شعبے کا آغاز 22 ستمبر کو ہواہے جس میں ساتویں سے 19ویں صدی تک کی ہزاروں نوادرات رکھی گئی ہیں۔
یہ نوادرات دنیا بھر سے اکھٹی کی گئی ہیں اور وہ اسلامی تہذیب و ثقافت اور آرٹ کو مختلف پہلوؤں کو اجاگر کرتی ہیں۔
اس شعبے کی گراؤنڈفلور اور زیرزمین گیلریوں میں جن پر سنہری منقش چھت سایہ کیے ہوئے ہے، 3000 ہزار کے لگ بھگ نواردرات رکھی گئی ہیں۔ جن میں آرٹ کے نمونے، نادر کتابیں، مٹی اور شیشے کے ظروف اور سجاوٹ کی اشیاء، دھات سے بنی چیزیں اور مسودارت شامل ہیں۔
عجائب گھر کے اسلامی فنون کے شعبے پر گذشتہ دس برس سے کام جاری تھا اور اس کے لیے سرمایہ فرانس کی حکومت نے فراہم کیا، جب کہ سعودی عرب، اومان، مراکش ، کویت اور آزربائیجان نے بھی عطیات دیے۔
عجائب گھر کو عوام کے لیے ایک ایسے موقع پر کھولا گیا ہے جب مسلمانوں اور مغربی اقدار کے درمیان کشیدگی اپنے عروج پر ہے۔
عجائب گھر کے عہدے داروں کا کہناہے کہ عجائب گھر کی اسلامی گیلری مشرق اور مغرب کو ایک دوسرے کو زیادہ سمجھنے کا موقع فراہم کرکے ان تہذبیوں کے درمیان ایک پل کا کام دے سکتی ہے۔
پیرس کے عجائب گھرلوورمیں اسلامی شعبے کا آغاز 22 ستمبر کو ہواہے جس میں ساتویں سے 19ویں صدی تک کی ہزاروں نوادرات رکھی گئی ہیں۔
یہ نوادرات دنیا بھر سے اکھٹی کی گئی ہیں اور وہ اسلامی تہذیب و ثقافت اور آرٹ کو مختلف پہلوؤں کو اجاگر کرتی ہیں۔
اس شعبے کی گراؤنڈفلور اور زیرزمین گیلریوں میں جن پر سنہری منقش چھت سایہ کیے ہوئے ہے، 3000 ہزار کے لگ بھگ نواردرات رکھی گئی ہیں۔ جن میں آرٹ کے نمونے، نادر کتابیں، مٹی اور شیشے کے ظروف اور سجاوٹ کی اشیاء، دھات سے بنی چیزیں اور مسودارت شامل ہیں۔
عجائب گھر کے اسلامی فنون کے شعبے پر گذشتہ دس برس سے کام جاری تھا اور اس کے لیے سرمایہ فرانس کی حکومت نے فراہم کیا، جب کہ سعودی عرب، اومان، مراکش ، کویت اور آزربائیجان نے بھی عطیات دیے۔
عجائب گھر کو عوام کے لیے ایک ایسے موقع پر کھولا گیا ہے جب مسلمانوں اور مغربی اقدار کے درمیان کشیدگی اپنے عروج پر ہے۔
عجائب گھر کے عہدے داروں کا کہناہے کہ عجائب گھر کی اسلامی گیلری مشرق اور مغرب کو ایک دوسرے کو زیادہ سمجھنے کا موقع فراہم کرکے ان تہذبیوں کے درمیان ایک پل کا کام دے سکتی ہے۔