صدر براک اوباما نے گیارہ ستمبر2001 ء کے دہشت گر د حملوں کی دسویں برسی کا ذکر کرتے ہوئے ان اہل کاروں، فوجی جوانوں اور ہزاروں شہریوں کو خراج عقیدت پیش کیا جنہوں نےاس کا سامنا کرتے ہوئے اپنی جانیں قربان کی تھیں۔
ہفتے کے روز اپنے ہفتہ وار خطاب میں مسٹر اوباما نے ایک عشرہ قبل نیویارک کے ورلڈ ٹریڈ سینٹر ، واشنگٹن کے مضافات میں واقع پینٹاگان اور ریاست پنسلوانیا کے قصبے شانکس ول کے قریب گر کر تباہ ہونے والےیونائیڈ ایئرلائنز کی فلائٹ 93 کے ہیروز کے کارناموں کا ذکر کیا کہ کس طرح انہوں نے اپنی جانوں کی پروا نہ کرتے ہوئے دوسروں کی جانیں بچانے اور وطن کی حفاظت کے لیے خدمات سرانجام دیں۔
صدر اوباما نے کہا کہ حالیہ برسوں میں دہشت گردی کے خلاف امریکہ کی جنگ کا دائرہ القاعدہ کی اعلیٰ قیادت کے خاتمے کی جانب بڑ ھ رہا ہے اور گیارہ ستمبر کے حملوں کا منصوبہ ساز اسامہ بن لا دن سمیت اس کے متعدد راہنما مارے جاچکے ہیں۔ بن لادن کو اس سال مئی میں امریکی بحریہ کے کمانڈو دستے نے پاکستان کے ایک شہر میں ہلاک کردیا تھا۔
ہفتے ہی کے روز سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے، جو گیارہ ستمبر کے حملوں کے وقت ملک کے سربراہ تھے، پینٹاگان میں پر ہونے والے حملے میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والوں کی یاد میں منقعدہ تقریب میں شرکت کی اور ان کی یادگار پر پھولوں کی چادر چڑھائی۔
سابق امریکی صدر نے اپنے دور کے سابق وزیر دفاع ڈونلڈ رمز فیلڈ کی یاد میں ہونے والی ایک تقریب میں بھی شرکت کی ۔
نیویارک کے سابق میئر روڈی جولیانی نے ہفتے کے روز ری پبلیکن پارٹی کے ہفتہ وار خطاب میں کہا کہ آج امریکہ دس سال قبل کے گیارہ ستمبر کے امریکہ کے مقابلے میں زیادہ محفوظ ہے لیکن ابھی وہ اتنا محفوظ نہیں ہے جتنا کہ اسے ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک ہوائی اڈوں کی سیکیورٹی کو نمایاں طورپر محفوظ نہیں بنایا جاسکاہے۔
جولیانی نے کہا کہ ملک کو محفوظ بنانے کے لیے ہمیں عراق اور افغانستان جیسے ممالک میں اپنی فوجی موجودگی طویل عرصے تک برقرار رکھنا ہوگی، جہاں پر، ان کا کہناتھا کہ انتہاپسند امریکیوں کو ہلاک کرنا چاہتے ہیں۔
جولیانی کا کہناتھا کہ امریکہ کو دہشت گردی کے خطرے سے محفوظ بنانے کے لیے بیرون ملک فوجی کی تعیناتی کو سیاسی اثرو رسوخ سے پاک بنانے کی ضرورت ہے۔