|
چیئرمین ایف بی آر امجد زبیر ٹوانہ سے بجٹ پیش کیے جانے کے بعد فنانس بل سے متعلق پریس کانفرنس ہوئی تو دو سوالات کے جواب ان کے پاس نہیں تھے۔ پہلا سوال تھا کہ کیا ملکی تاریخ میں اس قدر بھاری ٹیکسیشن والا بجٹ کبھی آیا ہے؟ دوسرا سوال یہ تھا کہ اس بجٹ میں کوئی چیز سستی بھی ہوئی ہے؟
پہلے سوال پر امجد زبیر ٹوانہ نے کہا کہ ٹیکسیشن زیادہ کرنے سے ہی ملک ٹھیک ہو سکے گا۔ دوسرے سوال کا جواب انہوں نے صاف انکار کی صورت میں دیا کہ اس بار کوئی چیز سستی نہیں ہو رہی کیونکہ ہم نے حکومتی پالیسی کے مطابق تمام استشنیٰ ختم کر دیے ہیں۔
بجٹ میں صرف نئے ٹیکسز اور استشنیٰ ہی ختم نہیں ہوئے بلکہ نان فائلرز کی سمز بند کرنے کے بعد اب بجلی اور گیس کے میڑ منقطع ہونے کے ساتھ ساتھ حج عمرہ اور بچوں کا پڑھائی کے لیے جانا بھی مشکل بنانے کی تجویز دی گئی ہے۔ تاجروں پر تاجر دوست اسکیم میں شامل نہ ہونے پر دکان سیل کرنے کے علاوہ چھ ماہ قید کی سزا بھی زیرغور ہے۔
نئے بجٹ میں ایف بی آر کے محصولات کا تخمینہ 12,970 ارب روپے ہے جو کہ رواں مالی سال سے 38 فیصد زیادہ ہے۔ چنانچہ وفاقی محصولات میں صوبوں کا حصہ سات 7,438 ارب روپے ہو گا۔ وفاقی نان ٹیکس ریونیو کا ہدف 3,587 ارب روپے ہو گا۔ وفاقی حکومت کی خالص آمدنی 9,119 ارب روپے ہو گی۔
چیئرمین ایف بی آر کی پریس کانفرنس میں عام لوگوں کی سہولت کے لیے کوئی بھی اطلاع نہیں تھی اور صرف اتنا ہی بتایا گیا کہ تمام استشنیٰ ختم ہونے کے بعد اب جن چیزوں پر ٹیکس نہ ہونے یا کم ہونے کی وجہ سے قیمت کم تھی، ان میں بھی مزید اضافہ ہو گا۔
SEE ALSO: اٹھارہ ہزار ارب روپے سے زائد کا وفاقی بجٹ؛ ٹیکس محصولات میں اضافے کا ہدفنئے ٹیکسز لگانے اور استشنیٰ ختم کرنے کے بعد موبائل فون پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کیا جا رہا ہے۔ اسی طرح ٹیکسٹائل اور چمڑے کی مصنوعات مہنگی ہوں گی جن پر سیلز ٹیکس 15 سے بڑھا کر 18 فیصد کر دیا گیا ہے۔
برینڈڈ ملبوسات، جوتے، لیدر پراڈکٹس مہنگی کر دی گئی ہیں۔
مقامی صنعت کی حوصلہ افزائی اور شیشے کی مصنوعات کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹیز میں دی جانے والی رعایتوں پر چھوٹ ختم کی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ اسٹیل اور کاغذ کی مصنوعات پر درآمدی ڈیوٹی میں اضافہ کیا گیا ہے۔
اسٹیل اور بال بیئرنگز وغیرہ کی مقامی تیاری کی حوصلہ افزائی کے لیے ان تمام اشیاء کی درآمد پر ڈیوٹیز بڑھائی جا رہی ہیں۔
اسی طرح تانبے، کوئلے، کاغذ اور پلاسٹک کے اسکریپ پر سیلز ٹیکس نافذ کر دیا گیا ہے۔
اس بجٹ میں میڈیکل کے سامان پر بھی تمام استشنیٰ واپس لے لیے گئے ہیں اور اب لیب میں استعمال ہونے والی کٹس پر بھی ٹیکس عائد کر دیا گیا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
بچوں کا امپورٹڈ دودھ بھی ٹیکس کے دائرہ میں آ گیا ہے۔ اس کے علاوہ پولٹری فیڈ پر 10 فیصد اور نیوز پرنٹ پر بھی 10 فیصد ٹیکس عائد کر دیا گیا ہے۔
فنانس بل کے مطابق پیٹرول اور ڈیزل پر لیوی 60 روپے سے بڑھا کر 80 روپے کر دی گئی ہے، جب کہ ہائی اوکٹین، لائٹ ڈیزل اور ایتھانول پر پیٹرولیم لیوی میں 50 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔
بیرون ملک سے درآمد ہونے والے تازہ اور ڈرائی فروٹس پر کسٹم ڈیوٹی کی رعایت واپس لے لی گئی۔ گھریلو الیکٹرک مصنوعات پر ڈیوٹیز میں دیے گئے استشنیٰ واپس ہو گئے ہیں۔ ملک میں الیکٹرک گاڑیوں کے فروغ کے لیے ہائبرڈ گاڑیوں پر دی گئی رعایت، 50 ہزار ڈالر تک کی الیکٹرک گاڑی پر کسٹم ڈیوٹی میں رعایت واپس لے لی گئی ہے۔
نئے بجٹ میں نان کسٹم پیڈ سگریٹ بیچنے پر دکان سیل کرنے کا کہا گیا ہے۔
فاٹا اور پاٹا کے لیے دی گئی ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کا فیصلہ ہوا ہے تاہم رہائشیوں کو مزید ایک سال انکم ٹیکس چھوٹ ملے گی۔
اب گاڑیوں کی خریداری پر ٹیکس انجن کپیسٹی کی بجائے گاڑی کی قیمت کے تناسب سےلگے گا۔
ملک میں چھ لاکھ سالانہ کی آمدن کو ٹیکس سے استشنیٰ دیا گیا ہے جب کہ اس سے زیادہ کی آمدن پر 5 پانچ مختلف سلیب رکھے گئے جہاں 5 سے 35 فیصد تک ٹیکس وصول کیا جائے گا۔
SEE ALSO: وفاقی بجٹ پیش: سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ، دفاع کے لیے 2122 ارب روپے مختصحکومت نے اس بار تاخیر سے ریٹرن جمع کروانے والوں کے لیے بھی زیادہ ٹیکس کی نئی سلیب متعارف کروائی ہے۔ اب وہ فائلرز جو تاخیر سے ریٹرن فائل کرتے ہیں انہیں عام فائلر کے مقابلہ میں زیادہ اور نان فائلز سے کم ٹیکس دینا ہو گا۔
حالیہ بجٹ میں پراپرٹی پر ٹیکسز میں اضافہ ہوا ہے اور 5 کروڑ تک کی جائیداد کی خرید و فرخت پر 3 فیصد، 10 کروڑ تک پر 3.5 فیصد، اور 10 کروڑ سے زائد پر 4 فیصد ٹیکس دینا ہو گا۔
لیٹ فائلر پر یہ ٹیکس 6 اور 7 اور 8 فیصد ہو گا جب کہ نان فائلر پر 5 کروڑ کی جائیداد پر 12 فیصد، 10 کروڑ تک کی جائیداد پر 16 فیصد اور 10 کروڑ سے زائد کی جائیداد کی فروخت پر 20 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہو گا۔
اس بجٹ میں ہر کمرشل پراپرٹی کی ہر بار اور رہائشی پراپرٹی کی پہلی فروخت یا خرید پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بھی دینا ہو گا۔ پراپرٹی میں گین ٹیکس میں بھی 5 سال تک کے لیے مختلف سلیب تھے جنہیں ختم کر کے 15 فیصد گین ٹیکس عائد کر دیا گیا ہے۔
نان فائلرز کے جائیداد خریدنے اور بیچنے پر 45 فیصد تک گین ٹیکس لگے گا۔
اسی طرح سیکیورٹیز پر بھی کیپیٹل گینز ٹیکس کا نیا نظام متعارف کروایا گیا ہے۔ موجودہ قانون میں سیکیورٹیز کے کیپیٹل گینز پر فائلر اور نان فائلر دونوں کے لیے ہولڈنگ کی مدت کی بنیاد پر ٹیکس لگایا جاتا ہے۔ کیپیٹل گینز پر ٹیکس نظام کو تبدیل کیا جا رہا ہے۔ یکم جولائی کے بعد ہولڈنگ کی مدت سے قطع نظر فائلرز کے لیے 15 فیصد جب کہ نان فائلرز کے لیے مختلف سلیبس کے تحت ٹیکس کی شرح 45 فیصد کرنے کی تجویز کی گئی ہے۔
SEE ALSO: پاکستان کا اقتصادی سروے: اہم اہداف کے حصول میں ناکامی، معیشت میں بہتری کے دعوےبجٹ میں اگر کمی کی بات کی جائے تو صرف سولر پینلز کی صنعت کو بڑھانے کے لیے ڈیوٹیز میں کمی کی گئی ہے۔ ملک میں سولر پینل انڈسٹری کے فروغ کے لیے سولر پینلز، انورٹرز اور بیٹریوں کے خام مال اور پرزہ جات کی درآمد پر رعایت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ حکومت کی جانب سے برآمد کرنے اور مقامی ضروریات پوری کرنے کے لیے سولر پینلز تیار کرنے کی غرض سے پلانٹ، مشینری اور اس کے ساتھ منسلک آلات اور سولر پینلز، انورٹرز اور بیٹریوں کی تیاری میں استعمال ہونے والے خام مال اور پرزہ جات کی درآمد پر رعایتیں دی جا رہی ہیں تاکہ درآمد شدہ سولر پینلز پر انحصار کم کیا جا سکے اور قیمتی زرمبادلہ بچایا جا سکے۔