’’میں نے بیٹے کو اس مقام پر لانے کے ۔لئے اپنی کوٹھی اور گاڑیاں تک بیچ دیں، نوح بٹ نے اپنا گولڈ میڈل اس لئے میرے نام کیا ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ 405 کلو گرام کا یہ وزن اس نے نہیں بلکہ اس کے والد نے اٹھایا ہے۔‘‘
یہ کہنا ہے کہ کامن ویلتھ گیمز میں سونے کا تمغہ جیتنے والے نوح دستگیر بٹ کے والد غلام دستگیر بٹ کا جو خود ٹرینر بھی ہیں اور اپنے دونوں بیٹوں نوح دستگیر بٹ اور ہنزلہ دستگیر بٹ کو خود ٹریننگ کرواتے ہیں۔
غلام دستگیر بٹ نے اپنے گھر کے اندر ہی ایک کمرے میں ویٹ لفٹنگ کا سامان رکھا ہوا ہے جہاں وہ صبح اور شام کے اوقات میں اپنے دونوں بیٹوں کو ویٹ لفٹنگ کرواتے ہیں۔
وائس آف امریکہ سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے غلام دستگیر بٹ نے کہا کہ نوح بٹ کی کامیابی کے پیچھے بارہ سال کی مسلسل ٹریننگ شامل ہے۔
غلام دستگیر بٹ نے بتایا کہ یہ ان کا خواب ہے کہ ان کے دونوں بیٹے کامن ویلتھ گیمز اور اولمپکس میں گولڈ میڈل جیتیں، کامن ویلتھ گیمز میں گولڈ میڈل کے بعد ابھی اولمکپس اور ورلڈ ویٹ لفٹنگ چمپیئن شپ کے مقابلوں کا ہدف باقی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے دونوں بیٹوں کی ٹریننگ اور خوراک کے لئے کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلائے، کبھی سرکاری امداد کے لئے اپیل نہیں کی، اپنی خودداری کو قائم رکھا، پیپلز کالونی گوجرانوالہ میں اپنی کوٹھی اور گاڑیاں بیچ دیں اور شہر کے ایک نسبتاً پسماندہ علاقے میں چھوٹا گھر لے لیا، جس کا مقصد صرف یہ تھا کہ میرے بیٹے کامن ویلتھ اور اولمپکس میں گولڈ میڈل لیں گے تو میرا خواب پورا ہو جائے گا۔
اس سلسلے میں ایک واقعہ سناتے ہوئے غلام دستگیر بٹ نے کہا کہ جب سب کچھ بک چکا اور میں گاڑی سے سائیکل پر آ گیا تو میں بیٹوں کے لئے گوشت لینے گیا، جہاں دکان پر پہنچتے ہی مجھے اندازہ ہوا کہ میری جیب میں گوشت خریدنے کے لئے پیسے ہی نہیں، میں نے وہیں سائیکل بیچی اور اس رقم سے بیٹوں کے لئے گوشت خرید لیا، پھر کسی جاننے والے کو کہا کہ مجھے گھر تک چھوڑ آئے، ایسے حالات میں بیٹوں کی ٹریننگ کی۔ ’’کیا آپ اسے معمولی بات سمجھتے ہیں؟‘‘
SEE ALSO: پاکستان نے کامن ویلتھ گیمز 2022 کے مقابلوں میں پہلا گولڈ میڈل جیت لیاغلام دستگیر بٹ نے کہا کہ کامن ویلتھ گیمز میں میرے بیٹوں کے دس بار ڈوپ ٹیسٹ ہوئے ہیں، اگر ایک سو دس بار بھی ہوں گے تو کوئی پرواہ نہیں کیونکہ میں نے بیٹوں کی اصلی اور دیسی خوراک سے تربیت کی ہوئی ہے اور ہم ایسی باتوں پر یقین نہیں رکھتے۔
غلام دستگیر بٹ نے اپنے بیٹوں کو ویٹ لفٹنگ میں مقام دلانے کے لئے ان کے دوست بنانے اور کہیں آنے جانے پر پابندی عائد کر رکھی ہے، اس بارے ان کا کہنا ہے کہ میرے بیٹوں کی زندگی کا جب مقصد ہی کامن ویلتھ گیمز اور اولمپکس گیمز میں گولڈ میڈل حاصل کرنا ہے تو پھر دوستوں میں وقت ضائع کرنے کا کیا فائدہ۔
انہوں نے ٹریننگ کے بارے میں بتایا کہ نوح اور ہنزلہ کی ٹریننگ چوبیس گھنٹے کی ہوتی ہے، وہ جو آرام کرتے ہیں، کھانا کھاتے ہیں وہ بھی تو ٹریننگ کا حصہ ہوتا ہے۔
غلام دستگیر بٹ اپنے دور میں چار مرتبہ سائوتھ ایشین گولڈ میڈلسٹ اور 19 مرتبہ قومی ریکارڈ ہولڈر رہ چکے ہیں۔
نوح بٹ کی والدہ اپنے ایک بیٹے نوح بٹ کی کامیابی پر خوش اور چھوٹے بیٹے ہنزلہ بٹ کی طرف سے انجری کے باعث گولڈ میڈل نہ لینے پر کچھ افسردہ بھی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ ہنزلہ کی جو ٹریننگ ہوئی تھی اس نے اپنی کیٹگری میں 100 فیصد گولڈ میڈل حاصل کرلینا تھا لیکن بدقسمتی سے پوری تیاری ہونے کے باوجود اس کے ہاتھ میں انجری آگئی جس وجہ سے وہ مطلوبہ وزن نہ اٹھا سکا، حالانکہ اس سے زیادہ وزن وہ پہلے اٹھاتا رہا ہے، ’’امید ہے کہ اگلے مقابلوں میں اللہ تعالیٰ اس پر بھی کرم فرمائے گا اور وہ بھی گولڈ میڈل لائے گا۔‘‘
انہوں نے کہا کہ نوح کی کامیابی اس کے والد کا خواب اور دن رات محنت کا نتیجہ ہے، ’’اللہ تعالیٰ نے میڈل بھی دیا اور عزت سے بھی نوازا ہے۔‘‘
نوح کی خوراک کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ وہ بریانی پسند کرتا ہے اور کبھی کبھار ہریسہ کھانے کی ضد کرتا ہے، ’’جہاں اس کا دماغ اٹک جائے وہی چیز کھانے کی ضد کرنا شروع کر دیتا ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ جب ٹی وی چینلز پر بیٹے کی کامیابی کی خبر دیکھی تو خدا تعالیٰ کا شکر ادا کیا، پھر نوح کی ویڈیو کال آ گئی جس نے اپنا گولڈ میڈل لہرا کر دکھایا اور کہا کہ ماما میں گولڈ میڈل لے آیا ہوں۔
نوح اور ہنزلہ کی ٹریننگ کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ ان کے والد انہیں نماز فجر سے پہلے اٹھاتے ہیں، تینوں مل کر نماز ادا کرتے ہیں اور پھر صبح نو بجے تک ٹریننگ کا پہلا سیشن ہوتا ہے جس کے بعد یہ سو جاتے ہیں پھر ٹریننگ کا دوسرا سیشن شام چار بجے شروع ہوتا ہے جو کہ رات آٹھ نو بجے تک جاری رہتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ نوح کو بچپن میں گھر میں پیار سے پانڈا پکارا جاتا تھا لیکن اب وہ چونکہ بڑا ہوچکا ہے اس لئے سب اس کو نوح ہی کہتے ہیں۔