ایک فرانسیسی عدالت نے فرانس میں قید وسطی امریکہ کے ملک پانامہ کے سابق فوجی ڈکٹیٹر مینوئل نوریگا کو ان کے آبائی وطن کے حوالے کرنے کی منظوری دیدی ہے جہاں وہ بدعنوانی، ہیرا پھیری اور قتل کے الزامات کا سامنا کریں گے۔
نوریگا نے 1983ء میں پانامہ کی حکومت سنبھالی تھی اور انہیں خطے میں امریکہ کا اہم اتحادی سمجھا جاتا تھا۔ تاہم بعد ازاں 1989ء میں امریکی افواج نے ہی انہیں اقتدار سے بےدخل کردیا تھا۔
اقتدار سے بےدخلی کے بعد سابق فوجی آمر نے منشیات کی اسمگلنگ، ناجائز طریقے سے منافع خوری اور منی لانڈرنگ کے الزامات کے تحت امریکہ میں دو دہائیوں تک قید کاٹی۔
گزشتہ برس امریکی حکومت نے نوریگا کو فرانس کےحوالے کردیا گیا تھا جہاں ان پر منی لانڈرنگ کا الزام ثابت ہونے پر سات برس قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
نوریگا نے بدھ کو ہونے والی سماعت کے دوران فرانسیسی عدالت کو بتایا کہ وہ پانامہ جاکر اپنی بے گناہی ثابت کرنا چاہتے ہیں۔ ان کے وکیل کا کہنا ہے کہ اب یہ پانامہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ پولیس یا فوجی طیارے کو بھیج کر نوریگا کی فرانس سے بے دخلی کے فیصلے پر عمل کرے۔
امریکہ نے بھی نوریگا کی پانامہ کو حوالگی کی منظوری دیدی ہے جہاں ان پر اپنے سابق سیاسی مخالفین کے قتل کا الزام ہے۔
پانامہ کے صدر ریکارڈو مارٹینیلی نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ سابق ڈکٹیٹر کو وطن آمد پر سیدھا جیل بھیجا جائے گا۔ تاہم صدر کا کہنا تھا کہ نوریگا –جن کی عمر 70 کے پیٹے میں ہے – کو ان کے بڑھاپے کے پیشِ نظر قانون کے مطابق گھر میں بھی نظر بند کیا جاسکتا ہے۔
یہ اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں کہ سابق آمر کو کئی قسم کے عارضے لاحق ہیں۔