شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا کے ذریعے پیانگ یانگ نے دھمکی دی ہے کہ امریکی طیارہ بردار بحری جہاز کو ڈبونے کے لیے تیار ہے۔
امریکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ہدایت پر ’یو ایس ایس کارل ونسن‘ طیارہ بردار بحری جہاز کو جزیرہ نما کوریا کی طرف روانہ کیا گیا تھا، تاکہ ضرورت پڑنے پر شمالی کوریا کی اشتعال انگیزی کا جواب دے سکے۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے شمالی کوریا پر جوہری اور بیلسٹک میزائلوں سے متعلق عائد پابندیوں کے باوجود پیانگ یانگ ایسے تجربات کرتا رہا ہے۔
پیانگ یانگ 2006ء سے پانچ جوہری تجربات کر چکا ہے جن میں سے دو گزشتہ سال کیے گئے تھے۔
اُدھر شمالی کوریا نے ایک اور امریکی شہری کو اپنی حراست میں لے لیا ہے۔
جنوبی کوریا کے خبر رساں ادارے یونہاپ نے کہا کہ ٹونی کم، جن کا کوریائی نام کم سینگ ڈک ہے، کو جمعہ کو پیانگ یانگ کے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے گرفتار کیا گیا۔
ٹونی کم نے پیانگ یانگ میں یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں ایک ماہ تک ’اکاوئٹنگ‘ کا مضمون پڑھایا۔
شمالی کوریا میں پڑھانے سے قبل اُنھوں نے چین میں ین بین یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں بھی پڑھایا۔
امریکہ کے محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ ’’امریکی شہریوں کا تحفظ اولین ترجیح ہے‘‘۔
لیکن امریکہ کے شمالی کوریا سے سفارتی تعلقات نہیں ہیں اور پیانگ یانگ میں سویڈن کے سفارت خانے کے ذریعہ امریکہ شمالی کوریا میں اپنے شہریوں کی رہائی کے لیے کوشش کرتا ہے۔
شمالی کوریا نے فوری طور اس حراست پر کوئی بیان نہیں دیا ہے۔
ٹونی کم تیسرے امریکی شہری ہیں جنہیں شمالی کوریا میں گرفتار کیا گیا۔