دو ہفتے قبل ناروے میں 77افراد کو ہلاک کرنے والے شخص آندرے کےمبینہ طور پر نازی نظریات کی حامی اور اسلام مخالف تنظیموں سے روابط تھے۔ یورپی یونین کا تفتیشی ادارہ یوروپول ، جلد ہی سیکنڈے نیویا ممالک میں غیر اسلامی انتہا پسند ی کے بارے میں تحقیقات شروع کرنے والاہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یورپ میں موجود انتہاپسندانہ نظریات رکھنے والی تنظیمیں اور افراد انٹرنیٹ کے ذریعے ایک دوسرے سے رابطہ رکھتے ہیں جنہیں کا پتا چلانا کوئی زیادہ مشکل کام نہیں ہے۔
رجنالڈ پیٹرکا تعلق اسلام مخالف تنظیم انگلش ڈیفنس سے ہے اور وہ اس ویب سائٹ کے لئے ایک بلاگ بھی لکھتے ہیں۔ ان کا کہناہے کہ ان کے لئے انٹرنیٹ کے ذریعے اپنا پیغام پھیلانا آسان ہے۔
http://www.youtube.com/embed/_pbPm647gL4
انگلش ڈیفنس لیگ برطانیہ میں اسلام ٕمخالف مظاہروں کا اہتٕمام کرتی ہے۔
آندرے کا کہنا ہے کہ اس کے اسلام مخالف گروپوں سے روابط تھے مگر لیگ ان دعووں کو رد کرتی ہے۔ آندرےنے ناروے میں دہشت گرد حملے کرنے کااعتراف کیا ہے۔
حملوں سے کچھ دیر پہلے ہی اس نے 15صفحات پر مشتمل اپنا اسلام مخالف منشور ایک ویب سائٹ پر ڈالا تھا جس میں اس نے دائیں بازو کے نظریات رکھنے والے برطانوی بلاگر رے پال کو اپنا استاد قرار دیا ہے۔
پال نے اس دعوے کو مسترد کیا ہے مگر تسلیم کیا ہے کہ وہ آندرے کے ساتھ رابطے میں تھے اور ہو سکتا ہے کہ وہ ان کے نظریات سے متاثر ہوا ہو۔
پال ، آندرےکے حملوں کی ٕمذمت کرتے ہیں۔مگر یورپ کے سیکیورٹی اداروں کا کہنا ہے کہ دائیں بازو کے نظریات کے حامی انٹرنیٹ کے ذریعے اپنی سوچ پھیلا رہے ہیں۔
ناروے کی پولیس کا کہنا ہے کہ بظاہر ایسے لگتا ہے کہ آندرے نے یہ حملہ اکیلے ہی کیا تھا۔ اور جیسے ماہرین کہتے ہیں اس کے انٹرنیٹ کے ذریعے رابطوں کو تلاش کرنا مشکل نہیں۔
سیکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ دائیں بازو کے انتہا پسند انٹرنیٹ کو نظریات کی ترویج کے لئے تو استعمال کر رہے ہیں مگر ابھی تک ایسا نہیں لگتا کہ یہ استعمال تشدد کے واقعات کی منصوبہ بندی کے لئے بھی ہے۔