بھارتی مرکزی حکومت نے ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے 142مطلوب سکھ دہشت گردوں کے نام اپنی بلیک لسٹ سے نکال دیے ہیں جِن میں کئی سکھ انتہا پسند گروہوں کے سربراہ بھی شامل ہیں۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق پنجاب کی ریاستی حکومت اور سکیورٹی ایجنسیوں سے صلاح و مشورے کے بعد دو مرحلوٕ ٕں میں یہ نام نکالے گئے ہیں۔ 25مبینہ دہشت گردوں کے نام گذشتہ سال اگست میں اور 117 کے نام گذشتہ ماہ بلیک لسٹ سے خارج کیے گئے ہیں۔
خیال کیا جاتا ہے کہ یہ لوگ امریکہ، کینیڈا، ناروے، فرانس، جرمنی اور پاکستان میں رہ رہے ہیں۔
بلیک لسٹ سے خارج کیے گئے ناموں میں خالصتان زندہ باد فورس، ببر خالصہ انٹرنیشنل اور خالصتان کمانڈو فورس کے سربراہوں کے علاوہ مقتول جرنیل سنگھ بھنڈرانوالا کا بھتیجہ لکھبیر سنگھ روڈے بھی شامل ہے، جو کہ انٹرنیشنل سکھ یوتھ فیڈریشن کا سربراہ ہے۔
دہلی ہائی کورٹ نے ایک عذرداری پر سماعت کرتے ہوئے نو فروری کو حکومت کو ہدایت دی تھی کہ وہ 169 سکھوں کی فہرست پر نظرِ ثانی کرے، کیونکہ اِن کے نام بلیک لسٹ میں شامل ہونے کی وجہ سے بھارتی حکومت اُن کے پاسپورٹ کی تجدید نہیں کر رہی جس کی وجہ سے اُن کو مختلف ایئر پورٹوں پر دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
دہلی میں گوردواروں کا انتظام سنبھالنے والی دہلی سکھ گردوارہ پربند کمیٹی کے صدر نے اِس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے اور کانگریس صدر سونیا گاندھی کا شکریہ ادا کیا ہے۔