اوباما کا خطاب: افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کا آغاز

اوباما کا خطاب: افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کا آغاز

صدر اوباما نے اپنے ایک تاریخی خطاب میں اعلان کیا کہ اس سال کے آخر تک دس ہزار امریکی فوجی افغانستان سے واپس بلالیے جائینگے۔ بدھ کی شام وائٹ ہاؤس سے اپنی براہ راست تقریر میں صدر اوباما نے کہا کہ افغانستان میں امریکہ اور اسکے اتحادیوں کے مقاصد پورے ہورہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں ایک سیاسی حل کی ضرورت ہے، اور امریکہ ایسے اقدامات میں شامل ہوگا جوافغان عوام کے درمیان مفاہمت کے لیے کیے جائینگے، ان میں طالبان کو بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔ صدراوباما نے کہا کہ ان مذاکرات کے لیے ہماری پوزیش واضح ہے۔ یہ مذاکرات افغان حکومت کے تحت ہونگے، جو لوگ ان میں شامل ہونا چاہتے ہوں انہیں القائدہ سے تعلق توڑنا ہوگا، اور تشدد چھوڑ کر افغان آئین کی پابندی کرنا ہوگی۔

صدر اوباما نے کہا کہ مئی 2012 میں شکاگو میں نیٹو کی سربراہی کانفرنس منعقد کی جائیگی۔

صدر اوباما نے کہا کہ اگلے سال کے اختتام تک افغانستان سے 33،000 فوجی واپس بلالیے جائینگے۔ انہوں نے کہا کہ 2014 تک افغان حکومت سلامتی کی ذمہ داریاں سنبھال لیں گی اور امریکی افواج واپس ہوجائینگی۔

اس وقت افغانستان میں 100،000 امریکی افواج خدمات انجام دے رہی ہیں۔

صدر اوباما نے کہا کہ القائدہ گیارہ ستمبر کے حملوں کے بعد پہلی بار اتنے شدید دباؤ میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت ان سب کے لیے ایک بڑی فتح ہے جو گیارہ ستمبر کے حملوں کے بعد سے امریکی افواج میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ اوباما نے کہا کہ بن لادن کے کمپاؤنڈ سے ملنے والے مواد سے معلوم ہوا ہے کہ القائدہ شدید دباؤ میں ہے اور شکست کے قریب ہے۔

صدر اوباما نے کہا کہ امریکی افواج نے طالبان کی قوت کو شدید نقصان پہنچایا ہے اور انکے اہم ٹھکانوں پر کنٹرول حاصل کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغان فورسز بھی بہتر ہورہی ہیں اور اپنے ملک میں سلامتی اور تحفظ کی ذمہ داریاں سنبھال رہی ہیں۔

صدر اوباما نے اعتراف کیا کہ پچھلے دس سال امریکہ کے لیے مشکل رہے ہیں۔ اس دوران تقریبا 4،500 امریکی عراق میں اور 1،500 امریکی افغانستان میں ہلاک ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ کے بادل اب چھٹ رہے ہیں اور عراق سے 100،000 فوجی پہلے ہی واپس بلائے جاچکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ طویل جنگوں کو ایک ذمہ دارانہ انجام تک پہنچانا ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان جنگوں کی وجہ سے ہمارے دنیا میں مختلف تنازعات میں شرکت کے بارے میں سوالات نے جنم لیا ہے۔ صدر اوباما نے کہا کہ کچھ لوگ چاہتے ہیں کہ ہم دنیا میں سلامتی کے لیے اپنی ذمہ داریوں سے دست بردار ہوجائیں۔

صدر اوباما نے اپنے خطاب میں کہا کہ امریکہ آزادی اور خوشحالی کا تحفظ کرتا ہے اور انکو دوسروں کے لیے بھی ممکن بناتا ہے۔ یہ ہی وجہ ہے کہ ہم عرب دنیا میں پھیلنے والے انقلابات کو سپورٹ کررہے ہیں۔

دسمبر 2009ء میں نیویارک کے علاقے ویسٹ پوائنٹ کی امریکی ملٹری اکیڈمی میں امریکی صدر نے افغانستان سے متعلق اپنی حکمتِ عملی کا اعلان کرتے ہوئے افغانستان سے امریکی افواج کے انخلاء کے آغاز کے لیے جولائی 2011ء کی تاریخ مقرر کی تھی۔

اس سے قبل گزشتہ روز امریکی وزیرِدفاع رابرٹ گیٹس نے کہا تھا کہ افواج کے انخلاء سے متعلق فیصلہ کرتے ہوئے صدر اوباما کو امریکی کانگریس اور عوام کے داخلی استحکام کے ساتھ ساتھ افغانستان کے زمینی حالات کو بھی مدِ نظر رکھنا ہوگا۔

افغانستان کے حوالے سے امریکہ میں پائی جانے والے خدشات کا اعتراف کرتے ہوئے امریکی وزیرِدفاع نے کہا تھا کہ امریکی عوام "ایک دہائی سے جاری جنگ سے تھک چکے ہیں"۔ ان کے بقول امریکی کانگریس میں افغان جنگ اور اس کے ساتھ امریکہ کے تعلق کی سطح سے متعلق "بہت سے خدشات" پائے جاتے ہیں۔

رابرٹ گیٹس نے یہ بیان منگل کے روز امریکی محکمہ خارجہ میں دیا تھا۔

>>

Watch the full speech:

>>