امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ قرآنِ پاک سمیت کسی بھی مقدس صحیفے کی توہین درحقیقت عدم رواداری اور تعصب کی انتہائی قبیح شکل ہے،’ تاہم ، اِس کے جواب میں بے گناہ لوگوں پر حملہ کرنا اور اُنھیں قتل کرنا نہایت سنگ دلانہ فعل ہے جو انسانی شرف و وقار کے سراسر منافی ہے‘۔
افغانستان میں تشدد کے واقعے پر صدر کا یہ بیان وائٹ ہاؤس نے اتوار کے دِن جاری کیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’آج امریکہ کے لوگ اقوامِ متحدہ کے اُن کارکنوں کا سوگ منا رہے ہیں جو مزار شریف، افغانستان میں اقوامِ متحدہ پر ہونے والے حملے میں مارے گئے۔‘
صدر اوباما نے کہا کہ،’ہم ایک دفعہ پھر سوگوار خاندانوں اور اُن کے عزیز و اقارب اور اُن ملکوں سے دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہیں جہاں سے اِن کارکنوں کا تعلق تھا۔‘
صدر کے الفاظ میں: ’قرآنِ پاک سمیت کسی بھی مقدس صحیفہ کی توہین درحقیقت عدم رواداری اور تعصب کی انتہائی قبیح شکل ہے، تاہم اِس کے جواب میں بے گناہ لوگوں پر حملہ کرنا اور اُنھیں قتل کرنا نہایت سنگ دلانہ فعل ہے جو انسانی شرف و وقار کے سراسر منافی ہے۔‘
صدر نے کہا کہ، ’دنیا کا کوئی مذہب بے گناہ لوگوں کو قتل کرنے اور اُن کے سر قلم کرنے کی اجازت نہیں دیتا اور نہ ہی اِس طرح کے توہین آمیز اور افسوسناک فعل کا کوئی جواز پیش کیا جاسکتا ہے۔‘
اُنھوں نے مزید کہا کہ، ’وقت کا تقاضا ہے کہ ہم سب اُن انسانی اقدار پرعمل کریں جو ہم سب کا مشترکہ ورثہ ہے اور جِس کی مثال اقوامِ متحدہ کے کارکنوں نے پیش کی ہے جنھوں نے افغانستان کے لوگوں کی خدمت کرتے ہوئے اپنی جان دے دی۔‘