انسانی حقوق کےبارے میں ایک نئی امریکی رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ پاکستان میں2009ء کےمقابلے میں گذشتہ سال پاکستانی زیرِ حراست افراد کے خلاف اذیت اورجنسی فعل کےمبینہ واقعات تقریباً دوگنا ہوگئے ہیں۔
امریکی محکمہٴ خارجہ کی جانب سےجمعے کوجاری ہونے والی رپورٹ میں پاکستان میں ماورائے عدالت ہلاکتوں اورزیرِ حراست شہریوں کی ناگفتہ بہ حالت کی نشاندہی کی گئی ہے۔ اِس میں کہا گیا ہے کہ انسانی حقوق کے گروپ کا کہنا ہے کہ گذشتہ سال پولیس مقابلوں میں 72شہریوں کی ہلاکت اور جیلوں میں 168اموات واقع ہوئیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں دیگر انسانیت سوز واقعات میں مذہبی اقلیوں کےساتھ تشدد اور تفریق برتنے کے معاملات شامل ہیں، جن میں سےکچھ افراد کو اسلام کی بے حرمتی پرسزائے موت سنائی گئی۔
دہشت گرد حملوں اورانتہا پسندی کے خلاف کی جانے والی کارروائیوں کے دوران، پاکستان میں 1800شہری ہلاک ہوئے۔ دریں اثنا، سیاسی بنیادوں پر ہونے والی ہلاکتیں ملک کے جنوبی شہر کراچی اور صوبہٴ بلوچستان میں جاری رہیں۔
محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ ہمسایہ ملک افغانستان میں سلامتی کی صورتِ حال مشکل ہونے کے نتیجے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں سنگین تر ہوتی جارہی ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنگ سےمتاثرہ ملک میں تنازعات کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں میں ایک سال قبل کے مقابلے میں 2010ء کے دوران کوئی 15فی صد کا اضافہ ہوا۔
گذشتہ برس، باغیوں کی طرف سے کیے جانے والےحملوں کی تعداد میں، جِن میں سیاسی طور پر ہدف بناکرکی جانے والی ہلاکتیں شامل ہیں، اضافہ ہوا اور اُن کی شدت بڑھ گئی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہےافغان حکومت سرکاری سطح پرصرفِ نظراوربدعنوانی کا شکار رہی اور اکثر و بیشتر سکیورٹی فورسز کی طرف سےانسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مؤثر چھان بین میں ناکام رہی۔
ساتھ ہی، محکمہٴ خارجہ کا کہنا ہے کہ افغانستان میں مذہبی آزادی سنگین طور پر محدود ہے اور وہاں کی خواتین کے ساتھ غلط برتاؤ معاشرے میں سرایت کر گیا ہے۔