وائٹ ہاؤس ترجمان کے بقول، صدر کے اِن دوروں کا مقصد، ایشیا پیسیفک خطے میں امریکہ کی طرف سے کی جانے والی سفارتی، معاشی اور سلامتی کی کوششوں کے عزم کا اعادہ کرنا ہے
واشنگٹن —
اپریل کے اواخر میں صدر براک اوباما جاپان، جمہوریہٴ کوریا، ملائیشیا اور فلپینز کا دورہ کریں گے۔ صدر کے اِن دوروں کا مقصد، ایشیا پیسیفک خطے میں امریکہ کی طرف سے کی جانے والی سفارتی، معاشی اور سلامتی کی کوششوں کے عزم کا اعادہ کرنا ہے۔
یہ بات وائٹ ہاؤس کے پریس سکریٹری، جے کارنی نے پیر کے روز جاری کیے گئے اپنے بیان میں کہی ہے۔
جے کارنی نے کہا ہے کہ صدر اوباما اپریل کی 23 سے 25 تک جاپان کا دورہ کریں گے۔
جاپانی وزیر اعظم آبے سے ملاقات کے دوران، صدر اوباما امریکہ اور جاپان کے 54 برس پرانے دوطرفہ اتحاد کے حوالے سے تاریخی اقدامات کی نشاندہی کریں گے۔
اُنھوں نے بتایا کہ ’ملاقات میں باہمی معاشی تعلقات کو مزید وسعت دینے پر بات ہوگی، جن میں بین البحر الکاہل ساجھے داری؛ اور ایشیا اور عالمی سطح پر سفارتی چیلنجوں سے نبرد آزما ہونے کے لیے تعاون کو مزید وسعت دینا شامل ہوگا‘۔
اُنھوں نے کہا کہ صدر اوباما اپریل 25 اور 26 کو جمہوریہٴکوریا کا دورہ کریں گے۔؛ جس میں وہ اپنے جنوبی کوریائی ہم منصب سےملاقات کریں گے؛ جس میں باہمی اتحاد کو مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار ہوگا۔
پریس سکریٹری نے بتایا کہ، ’دونوں سربراہان کی ملاقات میں شمالی کوریا کے حالیہ اقدامات کا جائزہ لیا جائے گا، جن میں جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے سلسلے میں کی جانے والی مشترکہ کوششوں کا ذکر ہوگا؛ اور امریکہ اور کوریا کے مابین آزادانہ تجارت سے کے سمجھوتے پر عمل درآمدپر گفتگو ہوگی‘۔
صدر اوباما اپریل کی 26 سے 28 تک ملائیشیا کا دورہ کریں گے۔ ملائیشیا میں وہ وزیر اعظم نجیب سے ملاقات کریں گے، جس دوران باہمی سفارتی، معاشی اور دفاعی تعلقات کو مزید فروغ دینے کے حوالے سے کی گئی اہم پیش رفت پر بات ہوگی۔
ملائیشیا جنوب مشرقی ایشیا میں امریکہ کا ایک اہم ساجھے دار ہے۔
ملائیشیا کے بعد، امریکی صدر اپریل کی 28 اور 29 کو فلپینز کا دورہ کریں گے، جو ایشیائی معاہدے سے تعلق رکھنے والا پانچواں اتحادی ملک ہے، جس کا وہ اپنے عہدہٴ صدارت میں دورہ کرنے والے ہیں۔
جے کارنی نے کہا کہ امریکی صدر، صدر اکینو سے ملاقات کریں گے، جس میں باہمی معاشی اور سلامتی سے متعلق تعاون کا معاملہ زیر غور آئے گا؛ جس میں باہمی دفاعی اتحاد کو جدید بنانے، معاشی تعلقات کو وسعت دینے اور معاشی افزائش کے حصول کے لیے ’ترقی پر مبنی پارٹنرشپ‘ کو فروغ دینے پر زور دیا جائے گا۔
ملاقات میں باہمی سطح پر گہرے مراسم اور عوامی سطحوں کو مزید پائیدار تعلقات میں بدلنے پر زور دیا جائے گا۔
یہ بات وائٹ ہاؤس کے پریس سکریٹری، جے کارنی نے پیر کے روز جاری کیے گئے اپنے بیان میں کہی ہے۔
جے کارنی نے کہا ہے کہ صدر اوباما اپریل کی 23 سے 25 تک جاپان کا دورہ کریں گے۔
جاپانی وزیر اعظم آبے سے ملاقات کے دوران، صدر اوباما امریکہ اور جاپان کے 54 برس پرانے دوطرفہ اتحاد کے حوالے سے تاریخی اقدامات کی نشاندہی کریں گے۔
اُنھوں نے بتایا کہ ’ملاقات میں باہمی معاشی تعلقات کو مزید وسعت دینے پر بات ہوگی، جن میں بین البحر الکاہل ساجھے داری؛ اور ایشیا اور عالمی سطح پر سفارتی چیلنجوں سے نبرد آزما ہونے کے لیے تعاون کو مزید وسعت دینا شامل ہوگا‘۔
اُنھوں نے کہا کہ صدر اوباما اپریل 25 اور 26 کو جمہوریہٴکوریا کا دورہ کریں گے۔؛ جس میں وہ اپنے جنوبی کوریائی ہم منصب سےملاقات کریں گے؛ جس میں باہمی اتحاد کو مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار ہوگا۔
پریس سکریٹری نے بتایا کہ، ’دونوں سربراہان کی ملاقات میں شمالی کوریا کے حالیہ اقدامات کا جائزہ لیا جائے گا، جن میں جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے سلسلے میں کی جانے والی مشترکہ کوششوں کا ذکر ہوگا؛ اور امریکہ اور کوریا کے مابین آزادانہ تجارت سے کے سمجھوتے پر عمل درآمدپر گفتگو ہوگی‘۔
صدر اوباما اپریل کی 26 سے 28 تک ملائیشیا کا دورہ کریں گے۔ ملائیشیا میں وہ وزیر اعظم نجیب سے ملاقات کریں گے، جس دوران باہمی سفارتی، معاشی اور دفاعی تعلقات کو مزید فروغ دینے کے حوالے سے کی گئی اہم پیش رفت پر بات ہوگی۔
ملائیشیا جنوب مشرقی ایشیا میں امریکہ کا ایک اہم ساجھے دار ہے۔
ملائیشیا کے بعد، امریکی صدر اپریل کی 28 اور 29 کو فلپینز کا دورہ کریں گے، جو ایشیائی معاہدے سے تعلق رکھنے والا پانچواں اتحادی ملک ہے، جس کا وہ اپنے عہدہٴ صدارت میں دورہ کرنے والے ہیں۔
جے کارنی نے کہا کہ امریکی صدر، صدر اکینو سے ملاقات کریں گے، جس میں باہمی معاشی اور سلامتی سے متعلق تعاون کا معاملہ زیر غور آئے گا؛ جس میں باہمی دفاعی اتحاد کو جدید بنانے، معاشی تعلقات کو وسعت دینے اور معاشی افزائش کے حصول کے لیے ’ترقی پر مبنی پارٹنرشپ‘ کو فروغ دینے پر زور دیا جائے گا۔
ملاقات میں باہمی سطح پر گہرے مراسم اور عوامی سطحوں کو مزید پائیدار تعلقات میں بدلنے پر زور دیا جائے گا۔