واشنگٹن —
امریکی صدر براک اوباما نے دو انتظامی احکامات پر دستخط کیے ہیں جن میں خواتین کے لیے مساوی تنخواہ کے معاملے پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے کہا گیا ہے۔
صدر نے کہا ہے کہ جنس کی بنیاد پر مرد اور خواتین کی تنخواہ میں فرق کرنا افسوس ناک امر ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ امریکہ کے مردم شماری کے ادارے کے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ امریکہ میں ایک عام کُل وقتی کام کرنے والی خاتون ڈالر کے مقابلے میں صرف 77 سینٹ کی شرح سے اجرت حاصل کرتی ہے، جب کہ ایک مرد ڈالر کماتا ہے۔
اس انتظامی حکم نامے کی رو سے وفاقی کانٹریکٹرز کو نسل اور جنس کی بنیاد پر اجرت کی ادائگی کے اعداد و شمار پیش کرنے کے لیے کہا گیا ہے؛ جب کہ ’فیڈرل کنٹریکٹرز‘ کو منع کیا گیا ہے کہ اپنی اجرت کے معاملے پر گفتگو پر برہمی کا اظہار نہ کریں۔
اِس وقت، کانگریس میں اِس قانون سازی پر بحث جاری ہے، جس کی رو سے کارکن آسانی کے ساتھ اُن اداروں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرسکیں گے جو جنس کی بنیاد پر خواتین کو مردوں کے مقابلے میں کم اجرت دیتے ہیں۔
صدر کی ڈیموکریٹک پارٹی نے اس انتخابی سال کے دوران جنس کی بنیاد پر اجرت کے معاملے کو اٹھایا ہے۔
تاہم، کاروباری گروپس کی حمایت سے کانگریس کے ریپبلیکنز ایسی کسی قانون سازی کی منظوری کی راہ میں مشکلات پیدا کر سکتے ہیں۔ اس مسودے پر ووٹنگ آئندہ ہفتے کسی بھی لمحے پیش ہوسکتی ہے۔
سنہ 2010اور 2012ء میں بھی اِسی طرح کی کوششیں کی گئی تھیں، جنھیں ریپبلیکنز نے کامیاب نہیں ہونے دیا تھا۔
صدر نے کہا ہے کہ جنس کی بنیاد پر مرد اور خواتین کی تنخواہ میں فرق کرنا افسوس ناک امر ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ امریکہ کے مردم شماری کے ادارے کے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ امریکہ میں ایک عام کُل وقتی کام کرنے والی خاتون ڈالر کے مقابلے میں صرف 77 سینٹ کی شرح سے اجرت حاصل کرتی ہے، جب کہ ایک مرد ڈالر کماتا ہے۔
اس انتظامی حکم نامے کی رو سے وفاقی کانٹریکٹرز کو نسل اور جنس کی بنیاد پر اجرت کی ادائگی کے اعداد و شمار پیش کرنے کے لیے کہا گیا ہے؛ جب کہ ’فیڈرل کنٹریکٹرز‘ کو منع کیا گیا ہے کہ اپنی اجرت کے معاملے پر گفتگو پر برہمی کا اظہار نہ کریں۔
اِس وقت، کانگریس میں اِس قانون سازی پر بحث جاری ہے، جس کی رو سے کارکن آسانی کے ساتھ اُن اداروں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرسکیں گے جو جنس کی بنیاد پر خواتین کو مردوں کے مقابلے میں کم اجرت دیتے ہیں۔
صدر کی ڈیموکریٹک پارٹی نے اس انتخابی سال کے دوران جنس کی بنیاد پر اجرت کے معاملے کو اٹھایا ہے۔
تاہم، کاروباری گروپس کی حمایت سے کانگریس کے ریپبلیکنز ایسی کسی قانون سازی کی منظوری کی راہ میں مشکلات پیدا کر سکتے ہیں۔ اس مسودے پر ووٹنگ آئندہ ہفتے کسی بھی لمحے پیش ہوسکتی ہے۔
سنہ 2010اور 2012ء میں بھی اِسی طرح کی کوششیں کی گئی تھیں، جنھیں ریپبلیکنز نے کامیاب نہیں ہونے دیا تھا۔