امریکہ کے صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ محصولات کے معاملے پر کانگریس میں اتفاقِ رائے نہ ہونے کے باعث وفاقی حکومت کے امور بند نہیں ہونے چاہئیں۔
جمعرات کو دارالحکومت واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر نے قانون سازوں پر زور دیا کہ وہ چھٹیوں پر جانے سے قبل تنخواہ دار طبقے کو دی گئی ٹیکسوں میں چھوٹ کے قانون میں توسیع کریں جس کی مدت 31 دسمبر کو پوری ہورہی ہے۔
صدر کا کہنا تھا کہ اگر کانگریس نے ٹیکسوں میں چھوٹ کے قانون میں توسیع نہ کی تو یکم جنوری سے 16 کروڑ امریکی ملازمین پہ واجب الادا ٹیکسوں میں اضافہ ہوجائے گا۔
دریں اثنا امریکہ کی وفاقی حکومت کو جمعے تک کے سرکاری اخراجات کےلیے رقوم میسر ہیں اور مزید وسائل کی فراہمی کا قانون منظور نہ ہونے کی صورت میں حکومت کو 'شٹ ڈائون' کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
امریکی اراکینِ کانگریس نے امید ظاہر کی ہے کہ مقررہ مدت سے قبل قانون ساز اخراجات کے حوالے سے کسی معاہدے پر متفق ہوجائیں گے اور 'شٹ ڈائون' کی نوبت نہیں آئے گی۔
امریکی سینیٹ میں ڈیموکریٹس کے اکثریتی رہنما ہیری ریڈنے کہا ہے کہ حکومت کو مزید فنڈز فراہم کرنے اور تنخواہ دار طبقے کو ٹیکسوں میں دی گئی چھوٹ میں توسیع سے متعلق دو قوانین پر اختلافات دور کرنے کے لیے قانون ساز جمعرات کو گفت و شنید کر رہے ہیں۔
سینیٹ میں ری پبلکنز کے رہنما مِچ مک کونل نے کہا ہے کہ وہ پرعزم ہیں کہ دونوں مسودہ قوانین پر اختلافات کو طے کرلیا جائے گا۔
جمعرات کو سینیٹ میں خطاب کرتے ہوئے ہیری ریڈ نے کہا کہ قانون ساز کافی "آئیں بائیں شائیں" کرچکے ہیں اور اب دونوں فریق متنازع مسائل کو حل کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
ادھر ایوانِ زیریں کے ری پبلکن اسپیکر جان بینر نے صحافیوں سے گفتگو میں اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ اراکینِ کانگریس کسی نہ کسی معاہدہ پر متفق ہوجائیں گے۔
یاد رہے کہ سرکاری امور رواں رکھنے کے لیے وفاقی حکومت کو محدود مدت کے لیے فراہم کردہ وسائل جمعہ کی شب ختم ہورہے ہیں اور اگر کانگریس مزید فنڈز کی منظوری دینے میں ناکام رہی تو حکومت کے تمام غیر ہنگامی امور اور شعبہ جات بند ہوجائیں گے۔