امریکہ کےصدر براک اوباما تنخواہ دار طبقے کو ٹیکسوں میں دی گئی چھوٹ کے قانون میں دو ماہ کی توسیع منظور کرنے کے لیے ایوانِ نمائندگان پہ مسلسل دباؤ ڈال رہے ہیں۔
جمعرات کو اپنے ایک بیان میں امریکی صدر نے کہا ہے کہ وہ ایوانِ نمائندگان کی جانب سے مذکورہ بِل کی منظوری دیے جانے کے فوری بعد اس پر دستخط کرکے اسے نافذ کردیں گے۔
اپنے بیان میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ تنخواہوں پہ نافذ ٹیکس میں دی گئی چھوٹ کی میعاد رواں ماہ کے اختتام پر پوری ہورہی ہے جس کے بعد ایک اوسط ملازم کو ٹیکس کی مد میں اپنی ماہانہ تنخواہ میں سے مزید 40 ڈالر سے محروم ہونا پڑے گا۔
منگل کو اوباما انتظامیہ نے شہریوں کو دعوت دی تھی کہ وہ وہائٹ ہاؤس کو ای میل کے ذریعے یہ بتائیں کہ اس 40 ڈالر کی محرومی سے انہیں کیا کیا نقصانات برداشت کرنا پڑیں گے۔
جمعرات کو اپنے بیان میں امریکی صدر نے کہا کہ گزشتہ دو روز کے دوران انہیں 30 ہزار سے زائد افراد کی ای میل موصول ہوچکی ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مذکورہ قانون میں عوام کی دلچسپی کس حد تک ہے۔
صدر اوباما نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ایوانِ نمائندگان کے ارکان امریکی عوام کی ان صداؤں پر کان دھریں ۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ میں ری پبلکن رہنما مچ مک کونیل بھی قانون کی جلد منظوری پہ زور دے چکے ہیں۔
یاد رہے کہ امریکی سینیٹ نے گزشتہ ہفتے قانون میں توسیع کی بھاری اکثریت سے منظوری دے دی تھی لیکن منگل کو ایوانِ نمائندگان نے اسے مسترد کردیا تھا۔
ایوان کے ری پپبلکن رہنمائوں نے قانون میں دو ماہ کے بجائے ایک سال کی توسیع کا منصوبہ پیش کرتے ہوئے سینیٹرز کو اس پر مذاکرات کی دعوت دی ہے۔
لیکن ری پبلکن رہنماؤں نے یہ تجویز ایک ایسے وقت میں پیش کی ہے جب سینیٹ اراکین کی سالانہ تعطیلات شروع ہوچکی ہیں۔
واضح رہے کہ ری پبلکن ایوانِ نمائندگان میں اکثریت رکھتے ہیں جب کہ سینیٹ کا کنٹرول صدر اوباما کی جماعت ڈیموکریٹس کے پاس ہے۔
قبل ازیں ری پبلکن سینیٹر مک کونیل نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ایوانِ نمائندگان کو قانون میں توسیع کی منظوری دے دینی چاہیے۔
مک کونیل کا مزید کہنا تھاکہ ساتھ ہی ساتھ سینیٹ میں ڈیموکریٹ رہنما ہیری ریڈ کو ری پبلکن سے مذاکرات کے لیے اراکین کا تقرر بھی کردینا چاہیے تاکہ قانون میں طویل مدت کے لیے توسیع پر اتفاق کیا جاسکے۔
وہائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ اگر ایوانِ نمائندگان نے سال کے اختتام تک ٹیکسوں میں دی گئی چھوٹ میں توسیع نہ کی تو لگ بھگ 16 کروڑ امریکیوں کو اوسطاً سالانہ ایک ہزار ڈالرز فی کس اضافی ٹیکس دینا پڑے گا۔
وہائٹ ہاؤس کے مطابق قانون کی منظوری نہ دیے جانے کی صورت میں تقریباً 20 لاکھ بے روزگار امریکی بھی انہیں دستیاب انشورنس سے محروم ہوجائیں گے۔