صدر براک اوباما 2012 کے صدارتی انتخابات کی اپنی مہم کے آغاز پر امریکہ کے وسط مغرب میں ایسے دورے پر ہیں جسے وہائٹ ہاؤس سیاسی طور پر اہم ریاستوں کا ایک اقتصادی بس ٹرپ قرارد ے رہے ہیں۔ صدر کو رائے عامہ کے جائزوں میں کچھ ایسے اعداد و شمار کا سامنا ہے جو معیشت کے بارے میں امریکیوں کے شدید خدشات ظاہر کررہے ہیں ۔
ملک بھر میں کئی مقامات پر ، مسٹر اوباما نے بار ہا کہہ چکے ہیں کہ امریکیوں نے واشنگٹن میں دونوں جماعتوں کی ایک منقسم حکومت کے حق میں ووٹ دیا ہے لیکن انہوں نے کسی ایسی حکومت کے حق میں ووٹ نہیں دیا جو کچھ نہ کرے ۔
وہ اس تھیم کو اپنے اس دورے میں مزید اجاگر کرر ہے ہیں اورملک کے مالیاتی مسائل کے متوازن حل کی حمایت پر زور دے رہے ہیں ۔ کینن فالز ، منی سوٹا میں اپنے پہلے اسٹاپ پر جہاں کسی صدر نے آخری بار 1928ءمیں کوئی دورہ کیا تھا، مسٹر اوباما نے واشنگٹن میں سیاسی حربوں سے مقاصد حاصل کرنے پر اپنی تنقید کو دہرایا ۔
انہوں نے کہا کہ ہماری سیاست کچھ ایسی شکل اختیار کر گئی ہے جس میں ،کانگریس کےکچھ ارکان ، وہ نہیں جو یہاں ہیں، بلکہ کانگریس میں کچھ ارکان کی نظر میں امریکہ کی جیت کی بجائے اپنے سیاسی مخالفین کی ہار زیادہ اہمیت رکھتی ہے ۔ ہم نے اپنے مذاکرات کے نتیجے میں ایک ا یسی معیشت کو جو پہلے ہی کمزور تھی مزید غیر یقینی اور مزید نقصان دہ حالات پیدا کیے ہیں ۔
قرض کے مذاکرات میں ری پبلکنز کے رویے پر مسٹر اوباما نے اپنی تنقید کو دہرایا۔ انہوں نے اپنے اس موقف کوواضح کیا کہ سوشل سیکیورٹی ، میڈی کیئر اور میڈی کیڈ جیسے پروگراموں کو مستحکم بنانے کی ضرورت ہے لیکن ان میں نمایاں تبدیلیاں نہیں کی جانی چاہییں ، اور انہوں نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ کانگریس پر دباؤ ڈالیں ۔
صدر اوباما نے کہا کہ آپ کو واشنگٹن کو یہ پیغام بھیجناچاہیے کہ اب وقت آگیا ہے کہ سیاسی تماشے بند کر دیے جائیں اور اب وقت آگیا ہے کہ ملک کو فوقیت دی جائے ۔
وہائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ صدر کے دورے اور آئیووا میں حالیہ اسٹرا پول کے درمیان کوئی براہ راست تعلق نہیں ہے جس میں منی سوٹا کی کانگریس وومین ، اور ٹی پارٹی کی قانون ساز مشیل باخ من نے ری پبلکنز کے ترجیحی ووٹ جیتے ۔ لیکن مسٹر اوباما کو اپنے دوبارہ انتخاب کے لیے وسط مغربی ریاستوں میں اپنی حمایت میں اضافہ درکار ہے جب کہ ری پبلکن صدارتی امیدوار ان پر معیشت کے نمٹنے کے ان کے انداز کی وجہ سے ہدف نتقید بنا رہے ہیں۔
شمال مشرقی ریاست نیو ہمپشئر میں انتخابی مہم کے دوران ری پبلکن فرنٹ کے ایک نمایاں مد مقابل میسا چوسٹ کے سابق گورنر مٹ رامنی نے صدر کی اقتصادی پالیسیوں پر تنقید جاری رکھی ۔ ان کا کہناتھا کہ ڈھائی کروڑ امریکی بے روزگار ہیں یا ان کے پاس کام نہیں ہے ۔ گھروں کی قیمتیں ابھی تک گر رہی ہیں ، صدر کے چار سالہ مدت کے تین سال گزر گئے ہیں لیکن گھروں کی قیمتیں کم ہو رہی ہیں ، ریکارڈ تعداد میں جائیداوں کی قرقیاں ہو رہی ہیں۔
قرض اور خسارے پر ری پبلکنز کے ساتھ ایک مشکل سمجھوتے میں مسٹر اوباما نے کانگریس سے دولتمند امریکیوں کے لیے tax loopholes کے خاتمے اور ٹیکس کے فائدے متوسط طبقے تک بڑھانے پر زور دیا ۔