یونان کی حکومت نے اقتصادی مسائل پر قابو پانے اور حکومت کو دیوالیے سے بچانے کےلیے سرکاری اخراجات میں کمی لانے اور ٹیکسوں میں اضافے کی تجویز پیش کی تھی ، عوام نے اس کا جواب مظاہروں اور ہڑتالوں کے شکل میں دیا۔
ماہرین کو فکر ہے کہ اسی قسم کے اقتصادی مسائل اٹلی اور سپین کو بھی متاثر کر سکتے ہیں۔
لیکن اقتصادی مسائل کا صرف یورپ کو ہی نہیں، بلکہ امریکہ کو بھی سامنا ہے، جہاں امریکی حکومت قرضوں کی حد میں اضافے کے لیے کانگریس کے ساتھ مذاکرات کررہی ہے۔
قرض چکانے کی اہلیت کسی ملک کی ساکھ پر اثرانداز ہوتی ہے۔ مالیاتی ساکھ سے متعلق عالمی مالیاتی اداروں کے مطابق اگر یہ مسئلہ حل نہ ہوا تو امریکہ کی مالی ساکھ خراب ہو سکتی ہے اور اس کی کریڈٹ ریٹنگ گرسکتی ہے۔ یہ خدشہ یورپ کے ان ملکوں اور بینکوں کے لیے پریشان کن ہے ،جن کے پاس سات کھرب امریکی سے زیادہ مالی اثاثے قرضوں کی ضمانت کے طور پر موجود ہیں۔ امریکی ساکھ متاثر ہونے سے ان سیکیورٹیز کی قیمت گر جائے گی جس سے عالمی اقتصادی مارکٹ بری طرح متاثر ہو سکتی ہے۔
لندن سکول آف اکنامکس سے منسلک آئین بیگ کہتے ہیں کہ امریکہ اور یورپ کے اقتصادی مسائل کا عالمی معیشت پر بہت گہرا اثر پڑسکتا ہے۔ ان کا کہناہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ اقتصادی بحالی کا عمل پٹری سے اتر جائے گا اور ممکن ہے کہ دنیا ایک نئے عالمی معاشی بحران میں پھنس جائے۔
ان کے مطابق دونوں ہی بر اعظموں کے لیے اس مسئلے کا حل آسان نہیں ہو گا۔
یورپ میں اس ہفتے یونا ن کو دیوالیے سے بچانے کےلیے کمرشل بینکرزاور معاشی ماہرین کی پیش کردہ تجاویز پر اختلاف رائے جاری رہا۔ان تجاویز پر فیصلہ یونان کے اقتصادی بحران کو دوسرے ممالک تک پھیلنے سے روکنے کی حکمت عملی کا ایک اہم جزو ہے۔
چاتھم ہاؤس نامی ایک برطانوی تحقیق ادارے سے منسلک اسٹوارٹ فلیمنگ کے مطابق یورپین یونین کو چاہیے وہ اس اقتصادی بحران کو روکنے کےلیے جارحانہ اقدامات کرے۔
امریکہ اور یورپ میں موجودہ اقتصادی حالا ت کا نتیجہ جو بھی ہو ، بیشتر ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ اس قسم کے اقتصادی مسائل کو پھیلنے سے روکنے کے لیے وقت بہت کم رہ گیا ہے۔