امریکی صدر براک اوباما دورہ ِ افریقہ کے پہلے مرحلے میں سنیگال پہنچ گئے ہیں۔ دورے کا مقصد تجارت، سرمایہ کاری اور اناج کےتحفظ کو فروغ دینا ہے۔
واشنگٹن —
وائٹ ہاؤس سنیگال کو’ فروغ پاتی ہوئی جمہوریت اور افریقہ میں ادارہ سازی کے سلسلے میں امریکہ کا ساجھے دار‘ قرار دیتا ہے۔
صدر کے دورے کا جائزہ لیتے ہوئے، تجارت سے متعلق امریکی نمائندے، مائیکل فرومین کا کہنا ہے کہ ایڈز کی وبا اور بدعنوانی میں آنے والی کمی کے باعث، اب اِس بات کے آثار نمایاں لگتے ہیں کہ افریقہ میں غربت میں کمی لانا کافی حد تک کم کرنا ممکن ہوجائے گا۔
تاہم، فرومین نے کہا کہ افریقہ میں حاصل کی گئی پیش رفت ابھی نازک معاملہ ہے۔ اُنھوں نےکہا کہ امریکہ اُن کا ساتھ دینے کی خواہش رکھتا ہے جنھوں نے حالیہ کامیابیوں کو یقینی بنا دیا ہے۔
سنیگال سے مسٹر اوباما جنوبی افریقہ جائیں گے، جہاں وہ ’روبن آئی لینڈ‘ جاکر اُس قید خانے کو دیکھیں گے جہاں سابق صدر نیلسن منڈیلا نے تقریباً دو دہائیوں تک قید کاٹی تھی۔
جنوبی افریقہ کے حکام کا کہنا ہے کہ مسٹر اوباما کا دورہ پروگرام کے مطابق جاری رہے گا، حالانکہ 94برس کے منڈیلا کی صحت خراب ہونے کے معاملے پر ملک بھر میں تشویش پائی جاتی ہے۔
امریکہ واپسی سے پہلے، مسٹر اوباما تنزانیا میں رُکنے کا بھی ارادہ رکھتے ہیں۔
مسٹر اوباما کینیا نہیں جا پائیں گے، جہاں اُن کے والد پیدا ہوئے تھے۔ صدر کے اس پروگرام کے باعث کینیا کے متعدد باشندوں نے مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ لیکن، کینیا کے صدر اور معاون صدر انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات پر بین الاقوامی فوجداری عدالت کے سامنے مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ اِسی کے باعث، اِس وقت صدر اوباما کا دورہ ممکن نہیں رہا۔
صدر کے دورے کا جائزہ لیتے ہوئے، تجارت سے متعلق امریکی نمائندے، مائیکل فرومین کا کہنا ہے کہ ایڈز کی وبا اور بدعنوانی میں آنے والی کمی کے باعث، اب اِس بات کے آثار نمایاں لگتے ہیں کہ افریقہ میں غربت میں کمی لانا کافی حد تک کم کرنا ممکن ہوجائے گا۔
تاہم، فرومین نے کہا کہ افریقہ میں حاصل کی گئی پیش رفت ابھی نازک معاملہ ہے۔ اُنھوں نےکہا کہ امریکہ اُن کا ساتھ دینے کی خواہش رکھتا ہے جنھوں نے حالیہ کامیابیوں کو یقینی بنا دیا ہے۔
سنیگال سے مسٹر اوباما جنوبی افریقہ جائیں گے، جہاں وہ ’روبن آئی لینڈ‘ جاکر اُس قید خانے کو دیکھیں گے جہاں سابق صدر نیلسن منڈیلا نے تقریباً دو دہائیوں تک قید کاٹی تھی۔
جنوبی افریقہ کے حکام کا کہنا ہے کہ مسٹر اوباما کا دورہ پروگرام کے مطابق جاری رہے گا، حالانکہ 94برس کے منڈیلا کی صحت خراب ہونے کے معاملے پر ملک بھر میں تشویش پائی جاتی ہے۔
امریکہ واپسی سے پہلے، مسٹر اوباما تنزانیا میں رُکنے کا بھی ارادہ رکھتے ہیں۔
مسٹر اوباما کینیا نہیں جا پائیں گے، جہاں اُن کے والد پیدا ہوئے تھے۔ صدر کے اس پروگرام کے باعث کینیا کے متعدد باشندوں نے مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ لیکن، کینیا کے صدر اور معاون صدر انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات پر بین الاقوامی فوجداری عدالت کے سامنے مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ اِسی کے باعث، اِس وقت صدر اوباما کا دورہ ممکن نہیں رہا۔