امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ امریکہ اور سعودی عرب مشرق وسطیٰ اور دنیا بھر میں دہشت گردی کی انسداد کی کارروائیوں میں قریبی تعاون جاری رکھے ہوئے ہیں، جس میں داعش کے شدت پسندوں کے خلاف لڑائی شامل ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ امریکہ یمن کے بارے میں سعودی عرب کی تشویش اور وہاں سب کی شراکت داری پر مشتمل حکومت کو بحال کرنے کی ضرورت کے ساتھ ساتھ شام کے بحران کے بارے میں سعودی تشویش سے اتفاق کرتا ہے۔
اوباما نے یہ کلمات جمعے کے روز وائٹ ہاؤس میں سعودی بادشاہ سلمان سے ملاقات سے قبل کہے۔ شاہ عبداللہ کی ہلاکت کے بعد اور جنوری میں عنان حکومت سنبھالنے کے بعد، عرب رہنما کا یہ امریکہ کا پہلا دورہ ہے۔
امریکی صدر نے کہا ہے کہ بادشاہ اس بات کے خواہاں ہیں کہ حالیہ دِنوں میں ایران کے ساتھ جوہری معاملے پر طے ہونے والے معاہدے پر عمل درآمد کے بارے میں بات کی جائے۔ سمجھوتے کے تحت ایران کے ایٹمی پروگرام کو ترک کرنے کےبدلے اُن پر عائد تعزیرات میں نرمی برتی جائے گی۔
سعودی عرب کو اِس سمجھوتے پر تحفظات ہیں اور یہ کہ وہ ایران کو خطے کا ایک مخالف خیال کرتا ہے۔
صدر اوباما اور شاہ سلمان کی بات چیت ایسے مشکل وقت ہو رہی ہے جب امریکی قیادت والا اتحاد عراق اور شام میں داعش کے شدت پسندوں سے نبرد آزما ہے، جب کہ سعودی قیادت میں کام کرنے والا اتحاد یمن میں ایرانی حمامت کے حامل حوثی باغیوں کو پسپائی پر مجبور کر رہا ہے۔