’نیو یارکر‘ رسالے کو دیے گئے ایک انٹرویو میں، مسٹر اوباما نے کہا کہ نوجوانی میں وہ چرس پیتے تھے، لیکن اب وہ اِسے ’ایک خراب عادت اور برائی سمجھتے ہیں‘
واشنگٹن —
امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ اُن کے خیال میں الکوحل کے مشروب کےمقابلے میں بھنگ کم خطرناک ہے، لیکن اپنی دختران سے کہا ہے کہ وہ چرس بھرے سگریٹ پینے کے حق میں نہیں۔
’نیو یارکر‘ رسالے کو دیے گئے ایک انٹرویو میں، مسٹر اوباما نے کہا کہ نوجوانی میں وہ چرس پیتے تھے، لیکن اب وہ اِسے ’ایک خراب عادت اور برائی سمجھتے ہیں‘۔
تاہم، اُنھوں نے کہا کہ چرس پینا سگریٹ کی عادت سے ’بہت زیادہ مختلف نہیں‘، جسے ترک کرنے سے قبل وہ اپنی جوانی میں کافی عرصے تک پیا کرتے تھے۔
اُنھوں نے کہا کہ کش لینے والے پر مرتب ہونے والے اثرات کو مدِ نظر رکھا جائے، تو چرس پینا اتنا خطرناک نہیں جتنا کی شراب پینا ہے۔ لیکن، اُن کے بقول، ’یہ ایسی چیز نہیں جس کی میں حوصلہ افزائی کر سکوں‘۔
امریکہ میں اِن دِنوں بھنگ کے استعمال اور جرائم سے متعلق عام بحث چھڑی ہوئی ہے۔
قومی قوانین چرس ساتھ رکھنے کو جرم گردانتے ہیں، جن پر جرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔ لیکن، کچھ ریاستیں، طبی استعمال کےلیے اِس کی فروخت کی اجازت دیتی ہیں، جس طرح کولوراڈو اور واشنگٹن کی دو مغربی ریاستیں ہیں، جنھون نے تفریحی استعمال کے لیے اِن کی فروخت کی اجازت دے دی ہے۔
’نیو یارکر‘ رسالے کو دیے گئے ایک انٹرویو میں، مسٹر اوباما نے کہا کہ نوجوانی میں وہ چرس پیتے تھے، لیکن اب وہ اِسے ’ایک خراب عادت اور برائی سمجھتے ہیں‘۔
تاہم، اُنھوں نے کہا کہ چرس پینا سگریٹ کی عادت سے ’بہت زیادہ مختلف نہیں‘، جسے ترک کرنے سے قبل وہ اپنی جوانی میں کافی عرصے تک پیا کرتے تھے۔
اُنھوں نے کہا کہ کش لینے والے پر مرتب ہونے والے اثرات کو مدِ نظر رکھا جائے، تو چرس پینا اتنا خطرناک نہیں جتنا کی شراب پینا ہے۔ لیکن، اُن کے بقول، ’یہ ایسی چیز نہیں جس کی میں حوصلہ افزائی کر سکوں‘۔
امریکہ میں اِن دِنوں بھنگ کے استعمال اور جرائم سے متعلق عام بحث چھڑی ہوئی ہے۔
قومی قوانین چرس ساتھ رکھنے کو جرم گردانتے ہیں، جن پر جرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔ لیکن، کچھ ریاستیں، طبی استعمال کےلیے اِس کی فروخت کی اجازت دیتی ہیں، جس طرح کولوراڈو اور واشنگٹن کی دو مغربی ریاستیں ہیں، جنھون نے تفریحی استعمال کے لیے اِن کی فروخت کی اجازت دے دی ہے۔