امریکہ کے صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ جوہری تنازع کا تصفیے امریکی سفارت کاری کی ایک فتح ہے جس کے نتیجے میں ایران کے جوہری طاقت بننے کی ہر راہ مسدود ہوگئی ہے۔
اتوار کو وہائٹ ہاؤس سے براہِ راست نشر کیے جانے والے اپنے خطاب میں صدر اوباما نے کہا کہ ایران کے ساتھ گزشتہ سال طے پانے والے جوہری معاہدے پر کامیابی سے عمل درآمد اور ایران اور امریکہ کے درمیان قیدیوں کا تبادلہ ایسے اقدامات ہیں جن سے "بہتر مستقبل" کی امید نے جنم لیا ہے۔
ہفتے کو جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے (آئی اے ای اے) نے اپنی رپورٹ میں تصدیق کی تھی کہ ایران جوہری معاہدے کی شرائط پوری کر رہا ہے جس کے بعد یورپی یونین اور امریکہ نے ایران پر کئی برسوں سے عائد اقتصادی پابندیاں اٹھانے کا اعلان کیا تھا۔
پابندیاں اٹھانے کے اعلان کے ساتھ ہی امریکہ اور ایران نے قیدیوں کے تبادلے کا بھی اعلان کیا تھا جس کے نتیجے میں ایران میں قید پانچ امریکی شہریوں کی رہائی عمل میں آئی ہے۔
اتوار کو اپنے خطاب میں صدر اوباما نے ان اقدامات کو ایک اچھا آغاز قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکی قوم ایک بار پھر اپنی سفارت کاری کے معجزے دیکھ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج ہونے والے اقدامات اس بات کی یاد دہانی ہیں کہ امریکہ اپنے عزم اور ذہانت سے بہت کچھ حاصل کرسکتا ہے۔
امریکی صدر نے ایک بار پھر اپنا یہ دعویٰ دہرایا کہ جوہری معاہدے کے نتیجے میں ایران کے جوہری طاقت بننے کی ہر راہ مسدود کردی گئی ہے اور اب ایران کے پاس اتنا جوہری مواد بھی نہیں بچا کہ وہ ایک ایٹم بم ہی بناسکے۔
لیکن انہوں نے واضح کیا کہ جوہری معاہدے کےنتیجے میں دونوں ملکوں کے تمام اختلافات طے نہیں پائے ہیں اور اب بھی امریکہ کو ایران کے کئی معاملات پر تحفظات ہیں۔
صدر اوباما کے اس بیان سے قبل ایران کے صدر حسن روحانی نے بھی ایران پر عائد پابندیوں کے خاتمے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے ایران کی تاریخ کے ایک سنہری باب کا آغاز قرار دیا تھا۔
تہران میں ایرانی پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے صدر روحانی نے کہا تھا کہ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان طے پانے والا جوہری معاہدہ ایک ایسی مثال ہے جس سے دیگر خطوں میں جاری تنازعات کے پرامن حل کے لیے رہنمائی مل سکتی ہے۔
امریکی حکام نے بتایا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے تحت ایران کی قید سے رہا ہونے والے تین امریکی شہری وطن روانہ ہوگئے ہیں۔
حکام کے مطابق سوئٹزرلینڈ کا ایک طیارہ ایران کی قید سے رہائی پانے والے واشنگٹن پوسٹ کے تہران میں بیورو چیف جیسن رضائیان، ریاست آئیڈوہو سے تعلق رکھنے والے عیسائی راہب سعید عابدینی اور مشی گن سے تعلق رکھنے والے سابق امریکی فوج عامر حکمتی کو لے کر تہران سےامریکہ کی جانب پرواز کر گیا ہے۔
امریکی حکام کے مطابق ایران کی قید سے رہا ہونے والے چوتھے امریکی شہری نصرت اللہ خسروی رودسری سوئس طیارے میں سوار نہیں جب کہ پانچویں قیدی اور امریکی طالبِ علم میتھیو ٹریویتھک کو ایرانی حکام نے ہفتے کو ہی رہا کردیا تھا۔
خبر رساں اداروں کے مطابق ایران پر عائد اقتصادی پابندیوں کی خلاف ورزی کے الزام میں امریکہ میں قید سات ایرانی شہری بھی رہا کردیے گئے ہیں۔
ایران پر عائد اقتصادی پابندیوں کے خاتمے کے بعد تہران حکومت کو غیر ملکی بینکوں میں موجود ان اربوں ڈالرز تک بھی رسائی مل جائے گی جو پابندیوں کے باعث گزشتہ کئی برسوں سے منجمد تھے۔