امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ جاپان میں آنے والے 9ء8 شدت کے انتہائی شدید زلزلے سے جنم لینے والے سونامی کے باعث امریکہ کو کسی بڑے نقصان سے دوچار نہیں ہونا پڑا۔
جمعہ کے روز وہائٹ ہائوس میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر اوباما نے امریکہ کے مغربی ساحلی علاقوں کے رہائشیوں کو خبردار رہنے اور انخلاء کے کسی بھی ممکنہ حکم کی فوری تعمیل کرنے کی ہدایت بھی کی۔ انہوں نے کہا کہ جاپان میں آنے والی تباہی سے وہ دل شکستہ ہیں۔
جمعہ کے روز آنے والے سونامی کے خطرے کے پیشِ نظر امریکی ریاستوں کیلی فورنیا اور اوریگان کے ساحلی علاقوں کے ہزاروں رہائشیوں کو اپنے گھر بار چھوڑ کر اونچے اور محفوظ مقامات پر منتقل ہونا پڑا تھا۔ اوریگان کے ساحلی علاقوں میں بحرالکاہل کی سطح میں اضافہ کی نشاندہی بھی کی گئی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ زلزلے کے بعد آنے والے سونامی کی لہروں کی رفتار جیٹ لائنر کے برابر تھی تاہم پورے بحرالکاہل کو طے کرکے امریکہ تک پہنچتے پہنچتے اس کی لہروں کی شدت بہت کم رہ گئی ہے۔
تاہم اس کے باوجود ریاست ہوائی کے جزیرے اواہو کے معروف تفریحی ساحل "وکی کی" سے سونامی کی دو میٹر سے بھی زیادہ بلند لہریں ٹکرائی ہیں جبکہ امریکہ کے مغربی ساحلوں سے بھی معمول سے بلند لہریں ٹکرانے کی اطلاعات ہیں۔
سونامی کی لہریں جمعہ کو علی الصبح جزیرہ ہوائی کے ساحلوں سے ٹکرائیں۔ تاہم علاقے کے ایمرجنسی حکام کو سونامی کی آمد سے قبل تیاریوں اور حفاظتی اقدامات کیلیے کئی گھنٹے میسر آگئے تھے جس کے باعث کوئی بڑا نقصان نہیں ہوا۔
ریاست کے زیریں علاقوں میں رہائش پذیر افراد کو پہلے ہی محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا تھا جبکہ سونامی کے ٹکرانے سے قبل انتظامیہ کی جانب سے جزائر پہ سائرن بجاکر لوگوں کو پیشگی خبردار بھی کیا گیا۔
دریں اثناء امریکی بحریہ نے کسی بھی ممکنہ ہنگامی صورتِ حال کے پیشِ نظر امدادی کاروائیوں میں حصہ لینے کی غرض سے اپنے تمام جنگی جہازوں کو "پرل ہاربر" میں لنگر انداز رہنے کا حکم دیا ہے۔
مغربی امریکی ساحل اور الاسکا کیلیے قائم "سونامی وارننگ سینٹر" کی جانب سے امریکہ کی پوری مغربی ساحلی پٹی – بشمول الاسکا، ریاست واشنگٹن، اوریگان اور کیلی فورنیا سمیت کینیڈا کے شمال مغربی صوبہ برٹش کولمبیا کیلیے بھی سونامی وارننگ جاری کی گئی ہے۔
حکام کی جانب سے میکسیکو اور وسطی اور جنوبی امریکہ کے کچھ علاقوں کیلیے بھی سونامی وارننگز کا اجراء کیا گیا ہے۔