وائٹ ہاؤس کے ترجمان، جے کارنی نے کہا ہے کہ صدر کو دورے کا انتظار رہے گا، جب ملاقاتوں کے دوران، تمام امور کو زیرِ بحث لایا جائے گا۔ اور، ہمارے اختلافات جو بھی ہوں، اِن سے کوئی فرق نہیں پڑتا، اِس لیے کہ ہمارے درمیان بہت ہی اہم اور قریبی پارٹنرشپ ہے
واشنگٹن —
امریکی صدر براک اوباما مارچ میں سعودی عرب کا دورہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، جہاں وہ بادشاہ عبداللہ سے مشرق وسطیٰ کی سلامتی اور خطے کے متنازع فیہ معاملات کے بارے میں بات چیت کریں گے۔
امریکہ اور سعودی عرب طویل مدت کے اتحادی ہیں۔ لیکن، ریاض نے پچھلے دِنوں، حکومت شام کے خلاف لڑنے والے باغیوں سے متعلق امریکی معاملات کے ساتھ ساتھ، ایران کے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کو ترک کرنے کے بارے میں امریکہ اور مغرب کے مؤقف پر سوالات اٹھائے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان، جے کارنی نے پیر کے روز کہا کہ دونوں سربراہان وسیع تر’اشو ز‘ پر گفتگو کریں گے، تاہم اُنھوں نے دونوں ممالک کے طویل مدتی تعلقات کی طرف اشارہ کیا۔
کارنی کے بقول، صدر کو دورے کا انتظار رہے گا، جب اجلاسوں کے دوران، تمام امور کو زیرِ غور لایا جائے گا۔ اور، ہمارے اختلافات جو بھی ہوں، اِن سے کوئی فرق نہیں پڑتا، کیونکہ ہمارے درمیان بہت ہی اہم اور قریبی پارٹنرشپ ہے۔
مسٹر اوباما سعودی عرب کا یہ دورہ، ہالینڈ، بیلجئیم اور اٹلی کے دورے کے بعد کریں گے۔
امریکہ اور سعودی عرب طویل مدت کے اتحادی ہیں۔ لیکن، ریاض نے پچھلے دِنوں، حکومت شام کے خلاف لڑنے والے باغیوں سے متعلق امریکی معاملات کے ساتھ ساتھ، ایران کے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کو ترک کرنے کے بارے میں امریکہ اور مغرب کے مؤقف پر سوالات اٹھائے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان، جے کارنی نے پیر کے روز کہا کہ دونوں سربراہان وسیع تر’اشو ز‘ پر گفتگو کریں گے، تاہم اُنھوں نے دونوں ممالک کے طویل مدتی تعلقات کی طرف اشارہ کیا۔
کارنی کے بقول، صدر کو دورے کا انتظار رہے گا، جب اجلاسوں کے دوران، تمام امور کو زیرِ غور لایا جائے گا۔ اور، ہمارے اختلافات جو بھی ہوں، اِن سے کوئی فرق نہیں پڑتا، کیونکہ ہمارے درمیان بہت ہی اہم اور قریبی پارٹنرشپ ہے۔
مسٹر اوباما سعودی عرب کا یہ دورہ، ہالینڈ، بیلجئیم اور اٹلی کے دورے کے بعد کریں گے۔