ایسے میں جب امریکی صدر براک اوباما کچھ ہی دِنوں میں ایتھیوپیا اور کینیا کے دورے پر روانہ ہو رہے ہیں، وہ افریقی سب صحارہ کے ساتھ معاشی رابطوں کے فروغ کی خوشی میں بدھ کی شام وائٹ ہاؤس میں ایک ضیافت دے رہے ہیں۔
مسٹر اوباما نے گذشتہ ماہ افریقہ کے ساتھ ملک کے ایک اہم تجارتی ادارے کو 10 برس کی وسعت دینے کی دستاویز پر دستخط کیے۔ اس 15 سالہ کاوش کے نتیجے میں گذشتہ برس امریکہ افریقہ تجارت 73 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے، جس میں سے نصف سے کچھ زیادہ امریکی برآمدات پر مشتمل ہے۔
قانون کی رو سے، سب صحارہ سے تعلق رکھنے والے 40 سے زائد ممالک تجارت سے استفادہ کرنے کے اہل قرار پائے ہیں، جس کے ذریعے، افریقہ سے زیادہ تر درآمدات بغیر محصول کے پہنچتی ہیں۔ اِن میں سب سے زیادہ فائدہ، تیل کے برآمد کنندگان، انگولا اور نائجیریا کو پہنچتا ہے۔
ایسے میں جب افریقہ کے ساتھ امریکی تجارت میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، یہ اب بھی توانائی کی کمی کے شکار چین سے پیچھے ہے۔ اب سالانہ افریقی تجارت 200 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے، جب کہ 28 ملکی یورپی یونین کے ساتھ افریقہ کی برآمدات 140 ارب ڈالر تک کی سطح تک پہنچ گئی ہیں۔
افریقہ کے ساتھ امریکی تعلقات بڑھانے کے سلسلے میں، مسٹر اوباما نے کوششیں جاری رکھی ہوئی ہیں۔ اُنھوں نے پچھلے سال اگست میں، واشنگٹن میں امریکی افریقی رہنماؤں کا ایک افتتاحی سربراہ اجلاس منعقد کیا تھا۔
امریکہ نے کہا ہے کہ افریقہ کے ساتھ تجارت بڑھانے کے اقدام کے نتیجے میں روزگار کےتقریباً 350000مواقع پیدا ہوں گے۔
جب کہ امریکی کانگریس میں تجارتی تعلقات میں توسیع سے متعلق قانون سازی آگے بڑھی ہے، امریکی نمائندہ برائے تجارت، مائیکل فورمن اور قومی سلامتی کی مشیر سوزن رائس نے کہا ہے کہ اُنھوں نے اہم معاشی مواقع فراہم کردیے ہیں، تاکہ افریقی کمپنیاں مسابقت کے اعتبار سے زیادہ بہتر بنیں، اور ساتھ ہی، وہاں مزید سرمایہ کاری کا راستہ ہموار ہو۔
وِٹنی شنائیڈمن، امریکی محکمہٴخارجہ میں افریقی امور کے ایک سابق اہل کار اور واشنگٹن میں’ بروکینگز انسٹی ٹیوشن‘ کے ایک فیلو ہیں۔ اُنھوں نے اس ہفتے کہا ہے کہ افریقی براعظم کے ساتھ تعلقات میں بہتری لانے کے سلسلے میں، اوباما انتظامیہ نے کوئی کثر باقی نہیں چھوڑی۔
شنائیڈن نے کہا ہےکہ کسی پچھلی انتظامیہ نے کبھی امریکی اور افریقی نجی شعبہ جات کے لیے اِس سطح کی سنجیدگی نہین دکھائی، ناہی تعمیری انداز سے گفت و شنید کی ہے۔
ایتھیوپیا کی جانب سے ملک میں سیاسی اختلافِ رائے سے نبردآزما ہونے کے حوالے سے، انسانی حقوق کے وابستہ گروپوں نے مسٹر اوباما کے دورہ ٴایتھیوپیا پر نکتہ چینی کی ہے۔
وہ آئندہ دِنوں کے دوران، کینیا میں منعقد ہونے والے ’گلوبل انترے پرینیورشپ‘ کے سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے، جہاں اُن کے والد پیدا ہوئے تھے۔