نائجیریا کے صدر محمدو بوہاری اتوار کو امریکہ کے چار روزہ دورے کا آغاز کر رہے ہیں۔ واشنگٹن میں وہ امریکی صدر براک اوباما سے بات چیت کریں گے۔
پیر کو وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے دوران، جہاں مسٹر اوباما اُن کا خیرمقدم کریں گے، خیال کیا جاتا ہے کہ بوکو حرام کا شدت پسند گروہ ایجنڈا پر سرفہرست ہوگا۔
امریکہ اس بات کا خواہاں ہے کہ شدت پسندوں سے نبردآزما ہونے کے لیے نائجیریا کو دی جانے والی امداد میں اضافہ کیا جائے۔ مئی میں، جب سے مسٹر بوہاری اقتدار میں آئے ہیں، شدت پسندوں نے اُن کے خلاف حملے تیز کردیے ہیں۔
متوقع طور پر دونوں رہنما نائجیریا میں مجوزہ سیاسی اور معاشی اصلاحات پر بھی بات کریں گے، جس کا مقصد پھیلی ہوئی بدعنوانی کا خاتمہ لانا ہے۔
مارچ میں ہونے والے صدارتی انتخاب میں فتح حاصل کرنے اور عہدہ سنبھالنے کے بعد، مسٹر بوہاری کا یہ امریکہ کا پہلا دورہ ہے، جب نائجیریا میں اقتدار کی شاذ و نادر پُرامن تبدیلی دیکھنے میں آئی۔
مسٹر بوہاری پیر کے روز نائب صدر جو بائیڈن کے ساتھ ناشتہ کریں گے۔ بعدازاں، وہ مغربی افریقہ کے سفارت کاروں، عالمی بینک کے منتظمین اور امریکی کانگریس کے ارکان سے ملاقات کریں گے۔
منگل کو وہ نائجیریائی نژاد افراد کے ساتھ ایک ٹاؤن ہال میٹنگ کریں گے۔
صدر گُڈلک جوناتھن کے دورہٴصدارت کے دوران کشیدہ تعلقات کے بعد، اب امریکہ اور نائجیریا باہمی تعلقات میں بہتری لانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔
نائجیریا کے عہدے داروں نے بوکو حرام کے انسداد کے لیے امریکہ کی جانب سے اعانت کی پیش کش کو ٹھکرا دیا تھا، اُس وقت بھی جب مئی 2014ء میں اس دہشت گرد گروپ نے 200 سے زائد اسکول کی بچیوں کو اغوا کر لیا تھا، جس پر بین الاقوامی غم و غصے کی لہر پیدا ہوئی۔