پاکستان کی حالیہ تاریخ میں ہنگامہ خیزی کا سبب بننے والےالقاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن سے وابستہ ایک اور اہم باب بند ہوگیا۔ جمعرات اورجمعہ کی درمیانی شب ان کے اہل خانہ کے چودہ افراد کو اسلام آباد سے سعودی عرب کے شہر ریاض روانہ کردیا گیا ہے۔ انہیں خصوصی طیارے کے ذریعے بیرون ملک بھیجا گیا۔ طیارہ خصوصی طور پر جمعرات کی رات اسلام آباد پہنچا تھا۔
مقامی میڈیا کےمطابق پاکستان کی وزارت داخلہ نے روانگی کی تصدیق کردی ہے۔ وزارت داخلہ کے مطابق اہل خانہ کو عدالت کے حکم پر ڈی پورٹ کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ اہل خانہ نے اس خواہش کا اظہار کیا تھا کہ انہیں سعودی عرب کے حوالے کیا جائے۔
اہل خانہ کو اسلام آباد کے سیکٹر 6 میں واقع ایک مکان میں ٹھہرایا گیا تھا جسے سب جیل قرار دیا گیا تھا۔ اسامہ کے اہل خانہ کو ایئر پورٹ لے جانے کے لیے کوسٹراستعمال کی گئی۔ اس موقع پرسیکٹر 6میں سیکورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔مرداہلکاروں کے ساتھ ساتھ خواتین پولیس اہلکاروں کی بھی بھاری نفری موقع پر موجود تھی۔اہل خانہ میں اسامہ کی تین بیویاں اور بچوں سمیت چودہ افرادشامل ہیں۔روانگی سے کچھ دن قبل تک ان کے سفری دستاویزات مکمل کیے گئے جبکہ وزارت داخلہ کی جانب سے این او سی بھی جاری کیا گیا۔
اسامہ بن لادن کی بیوہ امل الفتح نے حراست میں انکشافات کیا تھاکہ وہ 8 جولائی 2000 کو کراچی پہنچی تھیں جہاں سے وہ براستہ کوئٹہ افغانستان چلی گئیں۔ نائن الیون حملوں کے بعد اسامہ بن لادن کا خاندان بکھر گیا تھا اور یمنی بیوہ کراچی، پشاور، سوات اور ہری پور میں مقیم رہا۔ اسامہ کا خاندان سوات میں نو ماہ۔ ہری پور میں دو سال اور چھ سال ایبٹ آباد میں رہائش پذیر رہا۔ یمنی بیوہ کے مطابق اسامہ بن لادن دو ہزار دو سے ایبٹ آباد میں رہائش پذیرتھے۔
اسامہ بن لادن کی تین بیواوٴں اور بچوں کو2 مئی 2011ء کو ایبٹ آباد میں خفیہ امریکی آپریشن کے بعد، پاکستانی اداروں نے اپنی تحویل میں لیا تھا۔ ایف آئی اے نے اسامہ کے اہل خانہ کے خلاف یکم مارچ2012ء کو پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم رہنے کے الزام میں مقدمہ دائر کیا۔
تین مارچ کو جس گھر میں اسامہ کی فیملی رہائش پذیر تھی اسے سب جیل قرار دیا گیا اور وہیں سول جج اسلام آباد شاہ رخ ارجمندنے اسامہ کے اہلخانہ سے متعلق مقدمہ کی سماعت کی۔ اسامہ کے اہلخانہ پر پاکستان میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے اور شناخت تبدیل کر کے دھوکا دہی کے مقدمات قائم کیے گئے۔
دو اپریل کو عدالت نے اسامہ کی تین بیواوٴں اور دو بیٹیوں کو 45 دن قید اور دس ہزار روپے فی کس کی سزا سنائی۔سزا صرف بالغ افراد کو ہوئی تھی۔ اسامہ کی بیوہ امل کا تعلق یمن جبکہ دیگر دو بیواوٴں کا تعلق سعودی عرب سے ہے۔
یاد رہے کہ اسامہ کی تین بیوائیں ، دو بیٹیاں ، سات بچے اور ان کی بیٹی کے چار بچے پاکستان میں مقیم تھے۔45 دن کی سزا میں وہ تیس دن کی سزا بھی شامل کی گئی جب مقدمہ زیر سماعت تھا اس طرح انہیں سترہ اپریل کو ملک بدر کیا جانا چاہیے تھا تاہم قانونی تقاضوں کی وجہ سے انہیں نو دن تاخیر سے روانہ کیا گیا۔
جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب ان کے اہل خانہ کے چودہ افراد کو اسلام آباد سے سعودی عرب کے شہر ریاض روانہ کردیا گیا ہے۔ انہیں خصوصی طیارے کے ذریعے بیرون ملک بھیجا گیا