امریکی وزیرِ خارجہ انٹنی بلنکن نے کہا ہےکہ دنیا بھر میں مسلمانوں کو اکثر اپنے مذہبی عقائد کی بنیاد پر امتیازی سلوک اور نفرت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
گزشتہ سال اقوام متحدہ نے 15 مارچ کو اسلامو فوبیا سے نمٹنے کا عالمی دن قرار دیا تھا۔ اس تاریخ کو نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں دو مساجد پر دہشت گرد حملوں کے چار سال مکمل ہو گئے ہیں۔ اس دن ایک بندوق بردار نے دو مساجد میں 51 مسلمان نمازیوں کو ہلاک اور 40 کو زخمی کر دیا تھا۔
وزیرِ خاجہ بلنکن نے کہا، ہر شخص کو، ہر جگہ فکر، ضمیر، مذہب اور عقیدے کی آزادی کا حق حاصل ہے، اس میں اپنے عقائد کو تبدیل کرنے یا نہ ماننے کی آزادی بھی شامل ہے۔ ہر فرد کو انفرادی طور پر یا اجتماعی طور پر دوسروں کے ساتھ، عوامی یا نجی طور پر، عبادت، عمل اور تعلیمات میں ان عقائد کو ظاہر کرنے کی آزادی بھی ہے۔
محکمہ خاجہ سے جاری ہونے والے ایک بیان میں انہوں نے کہا ’’اس دن، ہم دنیا بھر میں ان لوگوں کی طرف توجہ دلاتے ہیں جنہیں اسلام پر عمل کرنےوالوں، اسلام قبول کرنے یا اسلامی تعلیمات پر عمل کرنے والوں یا صرف مسلمان کی حیثیت سے شناخت کر کے ہراساں کیا جاتا ہے، حراست میں لیا جاتا ہے، قید کیا جاتا ہے، یا حتیٰ کہ قتل بھی کیا جاتا ہے‘‘۔
SEE ALSO: بین الاقوامی برادری اسلامو فوبیا سے نمٹنے کی کوششیں دوگنی کر دے : لنڈا تھامسبلنکن نے کہا جیسا کہ اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندہ برائے آزادئ مذہب یا عقیدہ نے 2021 میں انسانی حقوق کی کونسل کو بتایا تھا، کہ ’’مسلمانوں یا مسلمان سمجھے جانے والے افراد کی جانب ادارہ جاتی شکوک و شبہات، وبائی سطح تک پہنچ چکے ہیں‘‘۔
انہوں نے کہا امریکہ، ’’افراد کی اپنے ضمیر کے مطابق زندگی گزارنے کی اہلیت کی وکالت کرتا رہے گا اور ان لوگوں کی طرف سے بات کرے گا جنہیں ایسا کرنے کی اہلیت سے محروم کیا گیا ہے‘‘۔
ماہِ رمضان کی آمد کا حوالہ دیتے ہوئے امریکی وزیرِ خارجہ نے نفرت کو مٹانے پر زور دیا اور کہا،’’ جیسا کہ دنیا بھر کے مسلمان اپنے مقدس مہینے رمضان کی تیاری کر رہے ہیں، جو کہ روزہ رکھنے اور کمیونٹیز کی دیکھ بھال کا وقت ہے، آئیے ہم یہاں امریکہ اور بیرون ملک اس نفرت کا مقابلہ کرنے کے لیے کام کریں‘‘۔
اس سے قبل 10 مارچ کو اقوام متحدہ میں بھی اسلامو فوبیا کے سلسلے میں ایک تقریب منعقد ہوئی جس کا اہتمام جنرل اسمبلی کے صدر دفتر اور پاکستان نےاسلامی تعاون تنظم کی وزرائے کونسل کے سربراہ کی حیثیت سے مشترکہ طور پر کیا تھا۔
SEE ALSO: اسلامو فوبیا کے خلاف عالمی دن کی قرارداد سے حاصل کیا ہوگا؟اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے عالمی دن کے موقع پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ہونے والی اس اعلی سطح کی تقریب میں پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھی شرکت کی ۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں امریکہ کی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے دنیا بھر میں مسلم کمیونٹی کے خلاف نفرت کے تباہ کن نتائج کو اجاگر کیا اور ان کے خلاف تعصب اور تشدد کے سد باب کی عالمی کوششوں میں اضافے پر زور دیا ۔
بلاول بھٹو زرداری نے اپنی تقریر میں کہا کہ اس دن کا مقصد اسلامو فوبیا کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا ، باہمی احترام اور افہام و تفہیم کی ترویج اور موجودہ دور کی طاعونی خرابیوں کے خاتمے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے کے لیے مشترکہ عزم کو تقویت تقویت دنیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام اعتدال، رواداری ، مل جل کر رہنے اور ایک دوسرے کے عقائد اور ثقافتوں کا احترام کا درس دیتا ہے۔
پچھلے سال، 193 رکنی اسمبلی نے قرارداد 76/254 منظور کی جس میں 15 مارچ کو اسلامو فوبیا سے نمٹنے کا عالمی دن قرار دیا گیا۔
اجلاس میں اسمبلی کے صدر کاسابا کوروسی کے علاوہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس اور اقوام متحدہ کے یو این اے او سی کے اعلیٰ نمائندے میگوئل موراتینوس بھی موجود تھے۔
(وی او اے)