ایرانی خاتون تائیکوانڈو کھلاڑی کیمیا علیزادہ زنورین ریو ڈی جنیرو میں 2016 کے اولمپک گیمز میں تمغہ جیتنے والی پہلی ایرانی خاتون بن گئی ہیں۔
ریو اولمپکس میں ایران کے لیے تمغہ جیت کر تاریخ فتح حاصل کرنے والی تائیکوانڈو کھلاڑی کیمیا علیزادہ زنورین کو یہ اعزاز بھی حاصل ہوا ہے کہ وہ کسی بھی اولمپک ایونٹ میں میڈل جیتنے والی پہلی ایرانی خاتون ہیں۔
18 سالہ کیمیا علیزادہ زنورین نے ریو اولمپکس میں تائیکو انڈو کے ویمنز کے ہلکے وزن کے مقابلے میں کانسی کا تمغہ جیت لیا ہے۔
تائیکوانڈو چیمپیئن زنورین جمعرات کی شب ہونے والے تائیکوانڈو کے 57 کلو وزن کے زمرے کے سیمی فائنل مقابلے میں سویڈن کی کھلاڑی نکیتا گلاسنوویچ کو مجموعی طور پر سے 1-5 سے شکست دیکر کانسی کا تمغہ اپنے نام کیا ہے۔
زنورین نے مقابلے کے دوران سر پر حجاب کے ساتھ ہیڈ گارڈ بھی پہن رکھا تھا۔
انھوں نے اپنی تاریخی جیت کے بعد کہا کہ ''میں ایرانی لڑکیوں کے لیے بہت خوش ہوں کیونکہ یہ پہلا میڈل ہے اور مجھے امید ہے کہ ہم اگلے اولمپک میں ہم طلائی تمغہ جیتنے میں کامیاب ہوجائیں گے ''۔
انھوں نے کہا کہ میں امید کرتی ہوں کہ میری جیت سے نئی نسل کی ایرانی خواتین کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی ہوگی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ میری خواہش تھی کہ میں طلائی تمغے کے ساتھ یہاں تاریخ رقم کرتی۔ تاہم، انھوں نے اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ میں نے آج یہاں کانسی کے تمغے کے ساتھ ایرانی خواتین کے لیے راہ ہموار کر دی ہے۔
زنورین نے یوتھ اولمپکس گیمز 2014 کے تائیکوانڈو کے 63 کلو وزن کے زمرے میں طلائی کا تمغہ حاصل کیا تھا۔
اس کے علاوہ تائیکوانڈو ورلڈ چیمپیئن شپ 2015 میں انھوں نے برطانیہ کی صف اول کی تائیکوانڈو کھلاڑی اور اولمپک چیمپیئن جیڈ جونز کو شکست دی تھی۔
تائیکوانڈو کے 57 کلو وزن کے زمرے میں برطانوی خاتون کھلاڑی جیڈ جونز نے طلائی تمغہ جیتا ہے۔ انھوں نے فائنل مقابلے میں اسپین کی تائیکوانڈو چیمپیئن ایوا کالوو گومیز کو شکست دی ہے۔
2012ء لندن اولمپکس کی گولڈ میڈلسٹ 23 سالہ جیڈ جونز نے جمعرات کی شب ریو میں برطانیہ کی ٹیم کے لیے 22 واں گولڈ میڈل جیتا ہے اور اولمپک میں اپنے طلائی تمغے کو برقرار رکھا ہے۔
1979ء کے اسلامی انقلاب کے بعد سے اولمپک گیمز میں ایران کی چند خواتین کھلاڑیوں نے شرکت کی ہے۔
1992ء میں بارسلونا اولمپکس میں ایرانی خاتون کھلاڑی آرچر لیدا فریمان نے پہلی مرتبہ اولمپک گیمز میں شرکت کی تھی۔