59 فی صد امریکی ایران سے سمجھوتے کے حامی: عام جائزہ

’واشنگٹن پوسٹ‘ اور ’اے بی سی نیوز‘ کے عوامی جائزے کے نتائج منگل کو جاری کیے گئے، جن سے معلوم ہوتا ہے کہ رائے شماری میں حصہ لینے والے 59 فی صد امریکی ایسے سمجھوتے کو پایہٴتکمیل تک پہنچانے کے حق میں ہیں، جب کہ 31 فی صد اس کے مخالف ہیں

امریکہ میں ہونے والے رائے عامہ کےایک حالیہ جائزے سے پتا چلتا ہے کہ زیادہ تر امریکی ایران کے جوہری پروگرام کو محدود کیے جانے سے متعلق سمجھوتے کے حامی ہیں، حالانکہ اُنھیں شبہ ہے کہ ایسا کرنے سے ایران کو ایٹمی ہتھیار تشکیل دینے کی کوششوں سے باز رکھنے میں واقعی کوئی مدد ملے گی۔

’واشنگٹن پوسٹ‘ اور ’اے بی سی نیوز‘ کے عوامی جائزے کے نتائج منگل کو جاری کیے گئے، جن سے معلوم ہوتا ہے کہ رائے شماری میں حصہ لینے والے 59 فی صد امریکی ایسے سمجھوتے کو پایہٴتکمیل تک پہنچانے کے حق میں ہیں، جب کہ 31 فی صد اس کے مخالف ہیں۔

یہ سروے ایسے وقت سامنے آیا ہے جب امریکہ اور پانچ عالمی طاقتیں کو سوٹزرلینڈ میں جاری مذاکرات کی خودساختہ ڈیڈلائن آج نصف شب پوری ہورہی ہے، جس سے پہلے پہلے ایران کے ساتھ سمجھوتا طے پانا لازم ہے، جس سے نیوکلیئر پروگرام کو ترک کرنے کے بدلے میں ایران کی معشیت پر عائد تعزیرات میں نرمی برتی جائے گی۔

اِس ’رینڈم سروے‘ میں، جس میں 1003 بالغ لوگوں نے حصہ لیا، پتا چلتا ہے کہ 59 فی صد کو یہ یقین نہیں ہے کہ سمجھوتے کے نتیجے میں ایران کو جوہری ہتھیار تشکیل دینے سے باز رکھا جاسکے گا۔


عالمی طاقتیں، جن میں چین، فرانس، جرمنی، روس، برطانیہ اور امریکہ شامل ہیں، اس بات کے کوشاں ہیں کہ ایران کو دنیا کی دسویں جوہری صلاحیت رکھنے والا ملک بننے سے روکا جائے؛ اور نیوکلیئر ہتھیار تشکیل دینے کے ارادے کی صورت میں، اُسےدنیا کو کم از کم ایک سال کی مدت کا پیشگی انتباہ دینا ہوگا۔

سروے سے معلوم ہوتا ہے کہ تقریباً تمام نسلی اور سیاسی گروہوں سے تعلق رکھنے والے مخالفین کے مقابلے میں امریکہ میں سمجھوتے کی تکمیل کے حق میں حمایت زیادہ ہے۔ تاہم، ریپبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے لوگوں میں سمجھوتے کی حمایت سب سے کم ہے، جن میں گنتی کے مختصر لوگ اس کے حق میں ہیں۔