سوٹزرلینڈ کے شہر لوزیان میں ہفتے کو ایران کے جوہری پروگرام پر ہونے والے مذاکرات میں تیزی آئی ہے، ایسے میں جب ابتدائی ڈیڈلائن میں محض چند ہی روز باقی ہیں۔
فرانس اور جرمنی کے وزرائے خارجہ امریکی ہم منصب جان کیری کے ہمراہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں۔ اس گفتگو کا مقصد منگل، 31 مارچ تک ایک سمجھوتے پر پہنچنا ہے، جس کے بارے میں اُنھیں امید ہے کہ یہ اُس مربوط سمجھوتے کی بنیاد بنے گا جسے جون کے آخر تک تشکیل دیے جانے کی کوششیں جاری ہیں۔
دونوں فریق کا کہنا ہے کہ مذاکرات ’طویل اور دشوار‘ رہے ہیں۔
ایران اور عالمی طاقتوں کا ایک گروپ جسے ’پی فائیو پلس ون‘ کہا جاتا ہے، جس میں امریکہ، برطانیہ، چین، فرانس، روس اور جرمنی شامل ہیں، وہ ایران کی جوہری سرگرمیوں کو ترک کیے جانے کے خواہاں ہیں، جس کے عوض ایران کے خلاف معاشی تعزیرات میں نرمی لائی جائے گی۔
دونوں فریق تفصیل طےکرنے پر گفتگو کر رہے ہیں، جن میں سینٹری فیوجز کی تعداد کا معاملہ بھی شامل ہے، جس کی ایران کو اجازت دی جاسکتی ہے اور یہ کہ کتنی تیزی سے پابندیاں اٹھالی جائیں گی۔
فرانسیسی وزیر خارجہ، لورے فیبس نے ہفتے کو بتایا کہ اس بارے میں تشویش لاحق ہے آیا ایران کے ساتھ ہونے والے سمجھوتے پر عمل درآمد کی نگرانی کون کرے گا۔
ایران اس بات پر مصر ہے کہ اُس کا جوہری پروگرام پُرامن مقاصد کے لیے ہے، جب کہ دیگر اقوام کو یہ خوف دامن گیر ہے کہ وہ جوہری ہتھیار تشکیل دینے کی کوششیں کر رہا ہے۔